اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ محفوظ مستقبل کے لئے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ کاپ 27، کاپ 28 اور 10 سال پہلے پیرس میں کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بھر پور اقدامات کررہا ہے، دنیا کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کی مدد کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوپ۔29 کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے آذربائیجان کے صدر کو سربراہی اجلاس کے بہترین انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو سمجھنا بے حد ضروری ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نقصانات کا سامنا ہے۔ پاکستان بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، 1700 کے قریب جانوں کا نقصان ہوا، ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ سیلاب کے باعث سکولوں کی عمارتیں گرگئیں اور پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے ایک طالب علم اکرام اللہ کو بطور مثال پیش کیا اور شرکاء کو بتایاکہ اس طالب علم کا گائوں، گھر اور سکول سب سیلاب کی نذر ہو گئے، اسے حکومت پاکستان نے لارنس کالج مری میں بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کیں اور اس کی زندگی بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے وقت میں مزید نقصانات اور تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ 0.5فیصد سے بھی کم ہے لیکن ہم اس کے سبب ہونے والی تباہیوں اور آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی انصاف کے بغیر اس صورتحال سے نہیں نمٹا جا سکتا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بھر پور اقدامات کررہا ہے، ہم نیشنل کاربن مارکیٹ فریم ورک پر کام کررہے ہیں جبکہ پاکستان متبادل توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کا بھی خواہاں ہے۔ حکومت نے آئندہ چند سالوں میں اپنے انرجی مکس میں کلین سورسز کا حصہ 60 فیصد تک لے جانے اور 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات نہیں کر سکتے،عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا ہوگی۔ فنڈز بطور قرض نہیں بلکہ گرانٹ کے طور پر دیئے جائیں کیونکہ ترقی پذیر ممالک ان قرضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم نے کوپ۔ 27، کاپ۔ 28 میں کئے گئے مالی وعدے پورے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 10 سال پہلے پیرس میں جو وعدے کئے گئے تھے ہم ان کے بھی پورے ہونے کے منتظر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ کاپ۔29 کے موقع پر انتہائی پرجوش اور خوشگوار ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ باکو میں ورلڈ لیڈرز کلائمیٹ ایکشن سمٹ کے کامیاب انعقاد پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور پر کام کے عزم کو سراہا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے نئے دور کا آغاز ہو چکاہے، حکومت پاکستان چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئی شیانگ سے کاپ-29 کے کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے چینی وزیر اعظم کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ ملاقات میں چینی شہریوں کی پاکستان میں سکیورٹی کیلئے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے حکومت کے دہشتگردی کے عفریت کے پاکستان سے مکمل خاتمے کیلئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ دینے کیلئے پر عزم ہے۔ چینی نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ مل کر سکیورٹی چیلنجز کو عبور کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے پاک-چین تعاون میں وسعت کی خواہش کا اظہارکیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کہا ذیابیطس کے عالمی دن کو منانے کا مقصد ذیابیطس اور اس کی روک تھام کے بارے میں آگاہی کو اجاگر کرنا ہے۔ آج، پاکستان انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (IDF) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر ذیابیطس کے شکار لاکھوں لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہمارے تقریباً 33 ملین شہری ذیابیطس کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ اس خطرناک شرح کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ ذیابیطس کے مریضوں کی آبادی رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں مزید 11 ملین بالغ افراد میں اس مرض کی ابتدائی علامات دیکھنے میں آئی ہیں۔ حکومت پاکستان ذیابیطس کے مریضوں میں اس بڑھتے ہوئے اضافے پر قابو پانے اور ذیابیطس کے مریضوں کی فلاح و بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی جانب سے اعلیٰ سطح تقریب میں شرکت کی۔ اسحاق ڈار نے ڈیلیورنگ ارلی وارننگز فار آل کے موضوع پر تقریب سے خطاب کیا۔ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن باکو‘ آذربائیجان میں منعقد ہوا۔ اسحاق ڈار نے سیلاب‘ خشک سالی اور شدید گرمی کیلئے انتباہی نظام کی اہمیت پر زور دیا۔ اسحاق ڈار نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف اپنا تین روزہ دورہ آذربائیجان مکمل کرکے پاکستان پہنچ گئے۔ آذربائیجان کے وزیر انصاف فرید احمدوف نے وزیر اعظم کو باکو ایئر پورٹ پر الوداع کیا۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے دورہ آذربائیجان کے دوران کاپ-29 کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور کانفرنس میں شریک عالمی رہنمائوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے خطرے سے دوچار پاکستان کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے تاریخی طور پر ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ دار ممالک کی جانب سے ماحولیاتی عالمی معاشی وعدوں کی تکمیل پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے پاکستان کی جانب سے منعقدہ کلائمیٹ فنانس گول میز کانفرنس کی میزبانی کی اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عالمی معاشی وعدوں کی تکمیل پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے تاجکستان کی جانب سے گلیشیئرز کے تحفظ کے حوالے سے منعقدہ اعلی سطح تقریب میں شرکت کی اور گلیشیئرز و آبی وسائل کے تحفظ کیلئے پاکستان کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم کی اس موقع پر ڈنمارک، چیک ریپبلک کے وزراء اعظم اور آذربائیجان کے صدر سے دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیر اعظم کی کاپ-29 کے کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس کے موقع پر برطانیہ کے وزیر اعظم، متحدہ عرب امارات، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان، نیپال کے صدور سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔