کان سے نکالے جانے والےآخری کان کن لوئیس ارزاؤ تھے جنہیں تالیوں کی گونج میں کیپسول لفٹ کے ذریعے باہر نکالا گیا۔ لوئیس اس تینتیس رکنی کان کن ٹیم کے سربراہ تھے جوپانچ اگست کو ایک حادثے کے باعث زیر زمین کان پھنس گئی تھی۔ چلی کے صدراور وہاں موجود سینکڑوں افراد نے کان کنوں کا اسقبال کیا۔ اس موقع پر لوگوں نے فرط جذبات سے نعرے لگائے اور چلی کا قومی ترانہ گانا شروع کر دیا ۔گزشتہ روز شروع ہونے والے اس ریسکیو آپریشن میں بائیس گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں ایک ایسا کارنامہ سرانجام دیا گیا جس کی کوئی مثال موجود نہیں۔ ریسکیو آپریشن کو پوری دنیا میں ٹی وی کے ذریعے براہِ راست دکھایا گیا۔ تمام کان کنوں کوطبی معائنے کے لیے ہیسپتال پہنچا دیا گیا ۔ چلی کے وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ بعض کان کنوں کو دانتوں اور آنکھوں کے مسائل در پیش ہیں جبکہ ایک کان کن نمونیے کا شکار ہے لیکن اس کی حالت زیادہ تشویشناک نہیں۔ چلی کے صدرپینارا کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو بچانے کے لیے جو کارروائی کی گئی اس سے دنیا میں چلی کی پہچان بدل جائے گی۔