غیر ملکی نیوز ایجنسی کو دئیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف مزید مؤثرکارروائی کرے،انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں جاری امن عمل کی حمایت کرتا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق افغان صدربرہان الدین ربانی کا قتل افغانستان کیلئے بڑا سانحہ ہے،دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان سے افغانستان میں حملے کررہا ہے اوراسلام آباد حقانی گروپ کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ صحافیوں کوبریفنگ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان میں شدت پسند گروپوں کے محفوظ ٹھکانےموجود ہیں،حقانی نیٹ ورک سمیت دیگرشدت پسند گروپوں کے جنگجوپاکستان سے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کررہےہیں۔ امریکی خبررساں ادارے کوانٹرویو دیتے ہوئے ہلیری کلنٹن کاکہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری رکھی جائے گی۔ وہ افغان طالبان ہوں،پاکستانی طالبان یاحقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھتے ہوں ان کے جنگجووٴں کے خلاف ممکنہ کارروائی جاری رکھیں گےاور انھیں قتل گرفتاریاان کے اثرات ختم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔انھوں نےمزید کہا کہ امریکہ اوردیگرملکوں کی حمایت سے افغان کس طرح کی جدوجہد کرسکتے ہیں اس بارے میں بہت سے محرکات ہیںجن کاجائزہ لیاجارہاہے جبکہ کئی ملک ایسے ہیں جو طالبان سے رابطے میں ہیں اورمداخلت کررہے ہیں۔افغانستان میں امن عمل کیلیے مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پرامریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ اس کی حمایت کرتاہے تاہم یہ افغان قیادت کی اپنی صوابدید ہے کہ اس کیلیے وہ کیا طریقہ وضع کرتے ہیں۔