کراچی (رپورٹ: عبدالقدوس فائق) ملک کے تجارتی حلقوں نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے فیصلہ کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت تجارت نے کچھ عرصہ قبل تجارتی و صنعتی ایسوسی ایشنز اور ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس سے ایک پرفارما پر رائے اور نیگیٹو لسٹ کےلئے تجاویز طلب کی تھیں جس کا ابھی تک اکثریت نے جواب نہیں دیا۔ سارک چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سابق رکن میاں امجد رفیع نے کہا کہ تجارتی و صنعتی حلقوں کی رائے اور نیگیٹو لسٹ پر تجاویز وصول ہونے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارت نے پاکستان کو پسندیدہ ملک قراردے رکھا ہے۔ ساتھ ہی نان ٹیرف رکاوٹیں بھی کھڑی کر رکھی ہیں۔ پاکستان سے سامان درآمد کرنے والوں کو ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسسنگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر ارشد اے وہرہ نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ اچھا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ضروری ہے اس سے خوشحالی پیدا ہوگی۔ سارک چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن شیخ شکیل احمد وھنگڑہ نے کہا کہ جس طرح بھارت کے پاکستان کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے کوئی فرق نہیں پڑا اسی طرح پاکستان کے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔