مکرمی! مشرقی پاکستان کی زےادہ آبادی ہونے کے باوجود مغربی پاکستان کے فےصلہ سازوں نے بنگالی پاکستانےوں کے احساسات کو مجروح کےا تھا ےہی وجہ تھی کہ تحرےکِ پاکستان مےں بڑھ چڑھ کر حصہ لےنے والے بنگالےوں نے سےاسی اور فوجی حکمرانوں کی حماقتوں کو قبول کرنے سے انکار کر دےا اور ےوں اندرا گاندھی کو 1971مےںدو قومی نظرےہ کو بحےرہ عرب مےں ڈبونے کا نعرہ لگانے کا موقع مےسر آےا۔ مگر مشرقی پاکستان جب سے بنگلا دےش بنا ہے تب سے بھی اس سر زمےن مےں دو قومی نظرےہ بد ستور موجود ہے۔ دو قومی نظرےہ تب موت سے دوچار ہوتا اگر مشرقی پاکستان بھارت مےں ضم ہو جاتا مگر بنگالی مسلمانوں نے متحدہ پاکستان سے علےحدگی اختےار کر نے کے باوجود اپنا اسلامی تشخص برقرار رکھا اور خود کو مسلمان ملک کے طور پر ظاہر کےا ہے بنگلہ دےش کا ےہ روپ بھی دو قومی نظرےہ کی نئی زندگی ہے۔ ہندو قوم نے برِ صغےر مےں انگرےز کی آمد کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر دےکھا اور انگرےز نے اس کو خوش کرنے کے لئے اےک اےسی مصنوعی ےک جہتی کی بنےاد رکھنے کی کوشش کی جس کے نتےجے مےں مسلم اقلےت کو ہندو اکثرےت مےں ضم کرنے کا بھےانک خواب دےکھا۔ لےکن قائدِ اعظم نے اپنی بے مثل بصےرت اور تدبر سے دو قومی نظرےہ کی بنےاد پر اسلامی جمہورےت کی بنےاد رکھی جو کہ بعد مےں دو مملکتوں مےں تقسےم ہو گئی لےکن دونوں مملکتوں کا حاصل اب بھی دو قومی نظرےہ ہے۔ ( رانا زاہد اقبال فےصل آباد موبائل:0323-9668220)