واشنگٹن (خصوصی نمائندہ) ملالہ یوسفزئی پر طالبان کے بزدلانہ اور سنگدلانہ حملے جس نے ملالہ کو لڑکیوں کے حقوق کے لئے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم شخصیت بنا دیا ہے اس لئے طالبان کے خلاف رائے عامہ میں ہیجان پیدا کر دیا ہے۔ اور اس المناک واقعہ میں وہ سکون کی علامت بن کر ابھری ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نومینڈی کا کہنا ہے ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ جب طالبان سنگین نوعیت کی کارروائیاں کرتے ہیں تو ان کے خلاف رائے عامہ میں ہیجانی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسا صرف قصبوں میں نہیں بلکہ ان کے قصبوں میں بھی ہوتا جہاں وہ سازش کا تانا بانا تیار کرتے ہیں اور روپوش ہو جاتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ جس شدت کے ساتھ پاکستان کے عوام طالبان کے خلاف ہو گئے اب حکومت کو ان کا پیچھا کرنے میں مدد ملے گی۔ برطانیہ کے سابق وزیراعظم گورڈن براﺅن نے ایک کام ہو سکتا ہے کہ ملالہ کو پوری دنیا اپنی بیٹی بنا لے۔ ہم سب کو سوچنا چاہئے کہ ملالہ ہر ایک شخص کی بیٹی ہے۔ دریں اثناءوال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے کہ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے اکثر سیاستدان اور دانشور یہ بہانہ کرتے رہیں گے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ امریکہ نے کھڑا کیا یا حقیقت کو مان لیں گے۔