اسلام آباد (احمد احمدان/ نیشن رپورٹ) ملک کی تاریخ میں غالباً پہلی مرتبہ پورے ملک میں بجلی کے صارفین کیلئے الگ الگ نرخ مقرر کئے گئے ہیں۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین پر بجلی کے نئے نرخ لاگو نہیں ہونگے اور وہ بدستور پرانے نرخوں پر بجلی حاصل کرینگے۔ کراچی کے 22 لاکھ صارفین کو جو ریلیف دیا گیا ہے اس کی وجہ ٹیکنیکل ہے اور یہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے ماضی میں بجلی کی قیمتیں مقرر کرتے وقت جو غلطی کی گئی تھی اسے درست کیا گیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ذرائع نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کے 23نومبر 2012ءکے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا بعدازاں عدالت نے نیپرا کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کی قیمت مقرر کرکے وقت قوائد و ضوابط کا خیال رکھے۔ جولائی 2009ءسے مارچ 2010ءکیلئے بجلی کے گھریلو صارفین کی قیمت مقرر کرتے وقت نیپرا نے ایک سے 100یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے نرخ 3.33روپے مقرر کئے جبکہ 101سے 300 یونٹ کیلئے 2.93 روپے اور 301 سے 700یونٹ تک 3.19 روپے نرخ مقرر کئے گئے اور زرعی صارفین کیلئے 2.67 روپے فی یونٹ نرخ مقرر کئے۔ نیپرا 3 برس تک نرخوں پر نظرثانی کرنے کے حوالے سے مصروف رہا اور یوں پرانے نرخ ہی صارفین ادا کرتے رہے۔ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے کے ای ایس سی کیلئے نوٹیفکیشن کی عدم موجودگی کے باعث 5اگست کا نوٹیفکیشن بدستور معطل رہے گا۔ حالیہ نرخوں کے مطابق کے ای ایس سی ریجن میں بجلی کے وہ صارفین جو ایک سے 50 یونٹ بجلی استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخ 2 روپے ماہانہ مقرر کئے گئے ہیں جبکہ 51سے 100یونٹ کیلئے 5.79 روپے، 101سے 300 تک 12.33روپے، 301 سے 700تک 12.33روپے اور اس سے اوپر بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے 15.07روپے فی یونٹ مقرر کئے گئے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق ماضی میں ہونے والی نیپرا کی غطلی کے ای ایس سی کے صارفین پر منتقل نہیں کی گئی کیونکہ وفاقی حکومت 4.5بلین روپے کی سبسڈی ان صارفین کو ادا کرتی رہی ہے تاہم انہوں نے کہا جب نیپرا کے ای ایس سی کیلئے نرخ جاری کرے گی تو جو سبسڈی پہلے ادا کی جا چکی ہے اےس ایڈجسٹ کر لیا جائے گا۔