اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف سے امریکی ارکان کانگرس کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے داسو اور بھاشا ڈیم میں امریکی مدد پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے خارجہ سیکرٹری مذاکرات کو منسوخ کرنا افسوسناک اور مایوس کن ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی بنیاد اقوام متحدہ کی قراردادیں ہونی چاہئیں، مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام کی مرضی شامل ہونی چاہئے اور کشمیریوں کو بھی ضرور حصہ دار ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں کا خود احترام کرنا چاہئے اور اپنی قراردادوں پر عملدآرمد یقینی بنایا جائے، مسئلہ کشمیر کا وہی حل قابل قبول ہو گا جس پر پاکستان، بھارت اور کشمیری متفق ہوں۔ پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک زیادہ رسائی دی جائے۔ پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے۔ پاکستان امریکہ تعلقات میں تجارتی تعاون پہلی ترجیح ہے، پاکستان اور بھارت صرف مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیریوں کو بھی ضرور حصہ دار ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ خارجہ سیکرٹری کی سطح کے مذاکرات کی منسوخی مایوس کن ہے۔ پاکستان بھارت تعلقات مذاکرات کے ذریعے بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مختلف ارکان قومی اسمبلی نے گزشتہ روز ایوان وزیراعظم میں ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں میاں نجیب الدین اویسی، سردار ممتاز خان ٹمن، ملک شاکر بشیر اعوان، چوہدری اسد الرحمن، شیخ محمد اکرم اور صاحبزادہ فیض الحسن شامل تھے۔ ملاقات کے دوران ارکان قومی اسمبلی کے متعلقہ حلقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دیہی و شہری علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ علاوہ ازیں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی ارکان کانگریس ٹم کین اور اگنس کنگ نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر سلامتی کے شعبہ میں دوطرفہ تعاون اور بطور خاص خطہ میں سلامتی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ علاوہ ازیں پاکستان نے امریکی سینیٹرز کے وفد کے ذریعے واشنگٹن کو کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی بلااشتعال جارحیت کے بارے میں اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹروں ٹیم کین اور اگنس کنگ نے گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان، امریکہ تعلقات اور خطہ کی مجموعی طورتحال اس موقع پر زیرغور آئی۔ سرتاج عزیز نے گڈگورننس اور معیشت کی بحالی کیلئے موجودہ حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات سے امریکی وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے پڑوسی ملکوں کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات کے بارے میں حکومتی ویژن کی تفصیلات پر روشنی ڈالی اور لائن آف کنٹرول کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی سینیٹروں نے انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کوششوں اور جانی و مالی قربانیوں کی تعریف کی۔ اس موقع پر دہشت گردی کے مسئلے کے طویل المدتی حل کیلئے اس کے بنیادی اسباب پر توجہ دینے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق وزیراعظم کے مشیر نے پاکستان کی اقتصادی بحالی اور بہتر اسلوب حکمرانی کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے قرب و جوار میں امن کے حصول کے لئے حکومت کی سوچ کو اُجاگر کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی سینیٹرز نے دہشت گردی کے انسداد کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ اس مسئلہ کے طویل المدتی حل کے لئے دہشت گردی کے بنیادی اسباب پر توجہ بھی دی جانی چاہئے۔این این آئی کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کو عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 65 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی ہے۔ چینی وزیراعظم کے نام اپنے تہنیتی خط میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انہیں چین کی 65 ویں سالگرہ کے پرمسرت موقع پر چین کی قیادت، حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے دلی خوشی محسوس ہو رہی ہے، دوطرفہ قریبی تعاون، باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے مفادات کی مکمل سوجھ بوجھ پاکستان اور چین کے درمیان آہنی بھائی چارہ کے عکاس ہیں۔ پاک چین دوستی کی بے مثال داستان پاک چین اقتصادی راہداری کے نفاذ کے ساتھ نئے باب میں داخل ہو چکی ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ اقدام ہماری سٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جاتے ہوئے دونوں ممالک اور خطہ کے عوام کے لئے ترقی، استحکام اور خوشحالی لے کر آئے گا۔ دونوں ممالک علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے خطہ اور دنیا میں امن، سلامتی اور استحکام کے لئے مل کر کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہمارا باہمی طور پر مفید تعاون آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گا۔