سانحہ ملتان کی جوڈیشل انکوائری کرانے پر کوئی قانونی قدغن نہیں: قانونی ماہرین

Oct 14, 2014

لاہور (وقائع نگار خصوصی) قانونی ماہرین نے قرار دیا ہے کہ سانحہ ملتان کی جوڈیشل انکوائری کروانے پر کوئی قانونی قدغن نہیں تاہم انکوائری ٹربیونل آرڈیننس 1969ء کے تحت حکومت کی درخواست کے بغیر کوئی ادارہ ازخود انکوائری نہیں کرسکتا۔ تحریک انصاف کے مطالبے پر اگر جوڈیشل انکوائری کے ذریعے سانحہ ملتان کی ذمہ داری کا تعین کروا لیا جائے تو آئندہ کیلئے عوامی اجتماعات میں درپیش خطرات اور خدشات کے حل کیلئے سودمند سفارشات میسر آسکتی ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری آصف محمود چیمہ نے کہا کہ سانحہ ملتان کی جوڈیشل انکوائری کا تحریک انصاف کا مطالبہ بالکل بجا ہے۔ اس سانحے کے حوالے سے ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ایک مؤثر جوڈیشل انکوائری میں آئندہ کیلئے بھی ایسی سفارشات حاصل ہوسکتی ہیں جن سے عوامی اجتماعات میں محفوظ انتظامات کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ سپریم کورٹ بار کے سابق سیکرٹری محمد امین جاوید نے کہا کہ سانحہ ملتان کی جوڈیشل انکوائری ازحد ضروری ہے۔ پاکستان وفاقی پارلیمانی نظام حکومت ہے جہاں سیاسی جماعتیں آئے روز عوامی اجتماعات کرتی ہیں۔ تحریک انصاف اس چیز کا مطالبہ نہ بھی کرے مگر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک خودمختار جوڈیشل کمشن تشکیل دے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمد اظہر صدیق نے کہا کہ دستور کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت عوام کو زندگی کا تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جبکہ دستور کا آرٹیکل 16 شہریوں کو  اجتماع کا حق دیتا ہے۔ ان حقوق کے استعمال کیلئے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے جوڈیشل کمشن اور انکوائری کے مطالبے کو بالکل درست قرار دیا۔
قانونی ماہرین

مزیدخبریں