مظفر گڑھ: اہلکاروں کی زیادتی کا شکار لڑکی نے تھانے کے سامنے خود کو زندہ جلا لیا

مظفر گڑھ+ لاہور (نیٹ نیوز+ نامہ نگار) مظفر گڑھ میں پولیس اہلکاروں کی زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون نے انصاف نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوکر تھانہ سٹی کے سامنے خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی جو بعدازاں ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ خاتون سونیا کو تشویشناک حالت میں پہلے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) مظفر گڑھ منتقل کیا گیا اور بعد ازاں ملتان کے نشتر ہسپتال ریفر کر دیا گیا۔ نشتر ہسپتال کے ذرائع نے 30سالہ خاتون سونیا بی بی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آگ سے ان کے جسم کا 80فیصد سے زائد حصہ جھلس گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر مظفر گڑھ اویس احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ متاثرہ خاتون پولیس کی مخبر تھی اور انہوں نے متعدد مطلوب مجرموں کو پکڑنے میں سی آئی اے پولیس کی مدد کی۔ دریں اثناء ڈاکٹروں کو دئیے گئے نزاعی بیان میں خاتون سونیا نے بتایا تھا کہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر نور محمد اور کانسٹیبل عبدالقیوم نے اس سے زیادتی کی۔ سونیا بی بی نے تھانہ کے ایس ایچ او کو کارروائی کیلئے درخواست دی مگر اس نے دھکے دے کر پولیس سٹیشن سے نکال دیا گیا۔ سونیا بی بی نے منگل کی صبح تھانہ صدر کے سامنے خود کو پٹرول چھڑک کر زندہ جلا لیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاںشہبازشریف نے واقعے کا نوٹس لے کر متعلقہ حکام اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر کو فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ ڈی پی او نے گزشتہ رات وزیراعلیٰ کو رپورٹ بھجوا دی جس میں بتایا گیا ہے کہ زیادتی کے ملزم تھانہ سٹی کے سب انسپکٹر نور محمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او انسپکٹر بلال کو معطل کر دیا۔ لڑکی کے والد محمد رمضان دستی کی درخواست پر 5 افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ملتان (نمائندہ خصوصی + نیوز ڈیسک) ملتان میں پٹواری نائب تحصیلدار اور پولیس کے رویئے سے تنگ آکر پریس کلب کے سامنے خود سوزی کرنے والا رکشہ ڈرائیور شہباز گزشتہ روز نشتر ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا۔ آڑے والا کے رہائشی شہباز احمد نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا تھا پٹواری عبدالرزاق اور تحصیلدار افضل نے اس کی ہمشیرہ کا مکان گرا دیا اور پھر مقدمہ بھی الٹا ہمارے خلاف درج کرا دیا۔ پولیس نے بھی اس کی ایک نہیں سنی۔ ایک عرصے سے اسے اور اس کی بہن کو خواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ روز شہباز احمد ملتان پریس کلب کے باہر پہنچا اور خود کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی جس کے بعد وہ پریس کلب میں گھس گیا شور سن کر صحافیوں نے اسے نشتر ہسپتال داخل کرایا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔ شہباز احمد کو انصاف تو نہ مل سکا الٹا پولیس نے اس کے خلاف خود سوزی کا مقدمہ درج کرلیا۔ شہباز کی بیوہ صوبیہ بی بی نے صحافیوں کو بتایا شہباز احمد کی 7 بہنیں ہیں جن میں سے 4 بیوہ ہو چکیں۔ شہباز انکا اور بیوی بچوں کا پیٹ رکشہ چلا کر پال رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا اور برادری کے افراد سے 35 مرلے زمین کا تنازعہ چل رہا ہے پولیس نے ہمارے گھر پر حملہ کرنیوالوں کو چھوڑ دیا جنہیں ایک ایم پی اے کی سرپرستی حاصل ہے۔ پٹواری نے اسکے شوہر شہباز کے خلاف تھانہ صدر میں جھوٹا مقدمہ درج کرا دیا۔ شہباز انصاف کیلئے تھانے گیا مگر کسی نے نہ سنی۔ شہباز کو رات نماز جنازہ کے بعد سپردخاک کر دیا گیا اسکی بہنیں میت سے لپٹ لپٹ کر روتی رہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...