لاہور(خصوصی رپورٹر/خصوصی نامہ نگار)این اے 122 سے تحریک انصاف کے اُمیدوار قومی اسمبلی عبدالعلیم خان نے ریٹرننگ آفیسر کو دوبارہ گنتی کرنے اور نتائج سے متعلق خدشات پر مبنی درخواست دائر کر دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے اُن کا اپنے مخالف اُمیدوار سے 2443ووٹوں کا فرق ہے جبکہ 1900کے لگ بھگ مسترد شدہ ووٹ شامل ہیں، پولنگ افسران کے مطابق ان میں سے زیادہ تعداد تحریک انصاف کے ووٹوں کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے بعض پولنگ سٹیشنز کے فارم14میں ابہام پایا جاتا ہے جیسا کہ پولنگ سٹیشن نمبر 39کی پریذائڈنگ آفیسر نے دونوں فارم14 پی پی147کے جمع کرا دئیے ہیں اور این اے122کا فارم جمع نہیں کرایا۔ عبدالعلیم خان نے اپنی درخواست میں لکھا ہے این اے122کے ہزاروں ووٹ نادرا کی ملی بھگت سے دوسرے حلقوں میں ٹرانسفر کر دئیے گئے اور دوسرے علاقوں سے اُن کی جگہ ووٹ درج کیے گئے اور اُن ٹرانسفر شدہ جعلی ووٹوں کو میرے خلاف استعمال کیا گیا۔ عبدالعلیم خان نے استدعا کی دوبارہ گنتی ہونے اور میری درخواست کے مطابق چھان بین ہونے تک حتمی نتیجہ جاری نہ کیا جائے، نہ ہی الیکشن کمیشن کو رزلٹ نوٹیفکیشن کیلئے بھیجا جائے اور مستردشدہ ووٹ دکھائے جائیں۔ مزیدبرآں تحر یک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے ووٹرز لسٹوں کے کمپوٹرائزڈ ریکارڈ کی فراہمی کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا جبکہ چوہدری سرور کی نگرانی میں ووٹرزلسٹوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے قائم سیل نے باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا‘ تحریک انصاف چیئرمین سیکرٹریٹ میں قائم مذکورہ سیل کو پہلے ہی روز 100شکایات موصول ہوگئیں جبکہ چوہدری محمد سرور نے پارٹی عہدیداروں کو بھی ووٹرز لسٹوں کے حوالے سے متاثرہ ووٹرز سے ثبوت جمع کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے مذکورہ ووٹرز لسٹوں کا کمپوٹرائزڈ ریکارڈ مانگا ہے۔ اس حوالے سے چوہدری محمد سرور نے کہا ہم ووٹرز لسٹوں کے معاملے کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا ووٹر لسٹوں میں ہونیوالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ہمیں جتنی تیزی کے ساتھ ثبوت موصول ہو رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے ضمنی انتخابات میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ ہیر پھر کی گئی۔ جب پاس مکمل ثبوت آجائیں گے تو الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج سمیت دیگر آپشنزکے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جا ئیگا اور جب تک دھاندلی کرنیوالوں کو سزا نہیں ملے گی تحریک انصاف اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ دوسری جانب ریٹرننگ آفیسر این اے 122 زاہد اقبال نے تحریک انصاف کے این اے 122 کے فیصلے پر تحفظات اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست کو مسترد کر دیا۔ ریٹرننگ آفیسر کا کہنا ہے انہیں دوبارہ گنتی کرانے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ ریٹرننگ افسر نے کہا علیم خان کی درخواست ملی ہے این اے 122 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار ختم ہو گیا ہے۔ این اے 122 کے نتائج کا نوٹیفکیشن 12 اکتوبر کو جاری کر دیا تھا۔ علیم خان نے ہمیں گزشتہ شام درخواست دی۔ درخواست گزار کو بتایا دوبارہ گنتی کے لئے الیکشن کمشن سے رجوع کرے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مزید برآں پی ٹی آئی نے این اے 122 میں ووٹوں کی منتقلی کا معاملہ اصلاحات کمیٹی میں اٹھا دیا۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے پی ٹی آئی کو الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرنے کا مشورہ دے دیا۔ چیئرمین انتخابی اصلاحات و پارلیمانی کمیٹی زاہد حامد نے میڈیا کو تصدیق کی ہے کہ پی ٹی آئی نے این اے 122 میں ووٹوں کی تبدیلی کا معاملہ اٹھایا ہے میں نے کہا ہم الیکشن ٹربیونل نہیں، معاملہ الیکشن کمشن لے جائیں۔ انتخابی نتائج میڈیا کی بجائے الیکشن کمشن سے نشر کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن سے استفسار کیا ہے 2013کے عام انتخابات کے بعد این اے 122 کے کتنے ووٹ ختم اور کتنے ٹرانسفر ہوئے۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1979 کے سیکشن 52 کے تحت الیکشن ٹربیونل لاہور میں پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے ایاز صادق کو الیکشن ٹربیونل سے 25 لاکھ روپے کا جرمانہ ہوا جو انہوں نے ادا نہیں کیا اور نہ ہی کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنے ییر ملکی دوروں کی تفصیل جمع کرائی لہٰذا حلقہ این اے 122 کے انتخابی نتائج روکے جائیں اور دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ انہوں نے کہا ایاز صادق کو سینکڑوں ایسے ووٹ بھی پڑے ہیں جن پر کوئی مہر ثبت نہیں تھی اور میڈیا کی رپورٹس گواہ ہیں ایاز صادق کی جیت کے لئے سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال ہوا۔
این اے 122: تحریک انصاف کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست: میرا اختیار نہیں الیکشن کمشن سے رجوع کیا جائے: ریٹرننگ افسر
Oct 14, 2015