ممبئی حملے پاکستان کے خلاف ٹھوس شواہد نہےں امرےکہ بھارت اوڑی حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کیوں نہیں کراتا پاکستانی ہائی کمشنر

واشنگٹن (آئی این پی + صباح نیوز) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستانی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام آباد اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے نہ دے۔ افغانستان میں بم دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس ہے۔ واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران جان کربی نے کہا ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی قابل تعریف ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا دہشتگردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان سے رابطے میں ہیں۔ روسی صدر کا بیرون ممالک سے سفارتی عملہ واپس بلانے سے متعلق سوال پر کہا انہیں اس کے متعلق کوئی علم نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان پر زور دےتے رہے ہےں کہ اپنے سرحدی علاقوں مےں دہشت گردوں کی رسائی روکنے کے لےے مزےد اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خاتمہ کے لےے امرےکہ پاکستان کے ساتھ مل کر جنگ لڑتا رہے گا۔ امرےکہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ بھی کرتا رہے گا۔ ممبئی حملے سے متعلق پاکستان کے خلاف ٹھوس شواہد نہےں۔ امرےکہ حافظ سعےد کے بےانات کو اہمےت نہےں دےتا۔
امریکہ
نئی دہلی (آئی این پی) بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کا مطلب ہے بھارت تعاون کے تمام راستے بند کر رہا ہے، کل بھوشن کی گرفتاری سے پاکستان کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کچھ طاقتیں پاکستان کو غیر مستحکم اور کمزور کرنا چاہتی ہیں، بھارت کے پاس سرجیکل سٹرائیک کے کوئی ویڈیو شواہد موجود نہیں، سرجیکل سٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوراً اس کا جواب دیتا، بھارتی ٹی وی ”انڈیا ٹو ڈے“ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے لائن آف کنٹرول کے پاکستانی علاقے میں ”سرجیکل سٹرائیک“ کے بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا بھارت نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی،29 ستمبر کو کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں ہوئی، ایسا کچھ بھی ہوتا تو پاکستانی فوج اس کا بھرپور جواب دیتی کیونکہ پاکستانی فوج کو تیاری کرنے کیلئے وقت کی ضرورت نہیں وہ ہر وقت دشمن کے مقابلے میں تیار ہے۔ انہوں نے کہا ممبئی حملوں کی تحقیقات بھارتی عدم تعاون کے سبب تاخیر کا شکار ہیں جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے اوڑی حملے کے شواہد کا بھی تبادلہ نہیں کیا اور ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اوڑی حملے کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم اس الزام تراشی کے کھیل سے باہر آنا چاہتے ہیں، جبکہ بھارت پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے حملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کیوں نہیں کراتا؟ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور دہشت گردی کو ختم کرنے میں پاکستان سے بڑھ کر کسی نے قربانیاں نہیں دیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ میں حائل مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا جب دونوں ممالک بامعنی مذاکرات کا آغاز کریں گے تب ہی مسائل کے حل نکالے جاسکتے ہیں اور جب تک بات چیت کے عمل کا آغاز نہیں ہوتا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ممکن نہیں، پٹھانکوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہا ائربیس حملے کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اس لئے بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر بات کرنی چاہیئے تاہم ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں بھارت کشمیر کے بنیادی مسئلے پر بات کرنا ہی نہیں چاہتا اس کے باوجود موجودہ حالات میں ہمیں حقیقت پسندانہ طریقے سے آگے بڑھنا چاہیئے۔ انہوں نے سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے کہا تھا سارک اجلاس ماضی میں بھی ملتوی ہوتے رہے ہیں، یہ اجلاس اس سال نہیں ہوا تو اگلے سال ہوگا اور سارک کے 19 ویں سربراہ اجلاس کا میزبان پاکستان ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتا ہے تو پاکستان کو کوئی مسئلہ نہیں، یہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہوا تھا۔ بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیگر حصوں کے عوام کی طرح بلوچستان کے عوام بھی ملک سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، تاہم ہمیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے غیر ملکی ایجنڈے پر سخت تشویش ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر

ای پیپر دی نیشن