واشنگٹن ، صنعائ+تہران( بی بی سی+اے ایف پی+نوائے وقت رپورٹ) بحیرہ احمر میں ایک امریکی بحری جہاز کو گذشتہ چند روز میں دوسری بار نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکی فوج نے یمن میں راڈار کی تنصیبات پر حملے کیے ہیں۔ تین کو تباہ کردیا گیا، یہ پہلا حملہ ہے امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق امریکہ جہاز پر حملے میں ملوث تین ریڈار تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ پینٹاگان کے مطابق یہ تنصیبات ان علاقوں میں قائم تھیں جن پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا قبضہ ہے اور یہ حملے امریکی صدر براک اوباما کی منظوری سے کیے گئے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ حملہ ٹاماہاک کروز میزائلوں کی مدد سے کیا گیا جنھیں جنگی جہاز یو ایس ایس نیٹز سے داغا گیا تھا۔ پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے کہا: 'یہ محدود دفاعی حملے ہمارے عملے، ہمارے جہازوں اور اس اہم سمندری گزرگاہ میں ہمارے جہازوں کے سفر کی آزادی کے تحفظ کی خاطر کیے گئے۔‘ 'امریکہ اپنے جہازوں اور تجارتی ٹریفک کو درپیش کسی بھی خطرے کا مناسب جواب دے گا۔ ایس میسن پر بحیرہ احمر میں یمن کے قریب کم از کم ایک میزائل داغا گیا تھا۔ پینٹاگان نے کہا ہے کہ جہاز نے دفاعی اقدامات کیے اور اسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔ بحیرہ احمر میں موجود امریکی جنگی جہاز پر چار روز کے دوران چوتھا میزائل حملہ کیا گیا، میزائل حملوں کے جواب میں امریکہ نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کی۔ مزید حملوں کی دھمکی دے دی۔ پینٹاگون کے مطابق یہ کارروائی امریکی جہاز پر میزائل حملوں کے حملوں کے جواب میں کی گئی۔ ایران نے اپنے دو جنگی بحری جہاز خلیج عدن پہنچا دیئے ایرانی میڈیا کے مطابق بحری بیڑہ براعظم افریقہ کی ساحلی پٹی کا بھی دورہ کرے گا بیڑہ خلیج عدن ، آبنائے باب المدلب میں تجارتی راستے محفوظ بنائے گا جنگی جہاز ایرانی بحریہ 44ویں بیڑے کا حصہ ہیں، امریکہ کی طرف سے حوثیوں پر حملے کے بعد اقدام سامنے آیا ہے۔