اِس سے اِنکار نہیں کہ پا کستان بنانے والے ہما رے با نیان نے تو پاکستان سو فیصد صحیح بنا یا تھا مگر گزشتہ ستر سا لوں میں سرزمینِ پاکستان پر جن سِول اور آمرحکمرانوں کی جیسی حکمرانی قا ئم رہی اور ہنوز جا ری ہے اِن سب ہی نے اپنی جیب اور پیٹ بھر نے ا ور اپنے مفادات والی سوچ پر حکمرا نی کی ہے اِن میں سے کبھی بھی کسی سِول یا آمر حکمران نے اپنے مفادات سے ہٹ کر مُلک اور قوم کے بہتر مستقبل اور فلا ح و بہبود کے جذ بوں سے سرشارہو کر اپنا حقِ حکمرا نی ادا نہیں کیا ‘ آج سرزمینِ پاکستان اور پوری پاکستانی قوم کو دنیا کی غر بت اور لا چا رگی کے اندھے کنوئیں میں دھکا دینے والے ہما رے ما ضی و حا ل کے (سِول اور آمر) حکمرا ن ہیں، آج مُلک اور قوم کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرنے والے سیاسی خاندانوں نے مُلک اور مُلکی آئین اور عوام اور قومی اداروں کو تواپنا غلام اور اپنی لو نڈی سمجھ لیا ہے،جن کے کبھی ستارے نہیں ملتے تھے آج یہ سارے سیاسی باز ی گر کبھی میثاقِ جمہوریت یا مذاقِ جمہوریت تو کبھی NROتو کبھی معا ہدہ بھور بن پر بغل گیر ہوئے اور آئندہ والے دِنوں میں پھر یہ سب اپنے اپنے مفادات کے تحفظ اور اقتدار کے لئے ایک ہو نے کو ہیں ‘ ن لیگ اور پی پی پی کے سیاسی خاندانوں کے درمیان ایک بڑے عرصے سے یہی کچھ ہوتا چلاآرہاہے اورپھر ہو نے کو جا رہاہے جبکہ اِدھر بیچارے پریشا نیوں میں جکڑے بد حال عوام ہیں کہ یہ اِن دونوں خا ندان والوں کا سیاسی کھیل سمجھ ہی نہیں پا رہے ہیں۔ اَب ایک بار پھر مملکت ِ پاکستان کے سیاستدان اپنی بڑی بڑی کرپشن کو احتساب کے عمل سے بچا نے کے لئے نیب کا نیا چیئر مین بھی لے آئے ہیں،اَب امتحان تو سیاسی خاندانوں ، سیاستدانوں اور نیب جیسے قومی احتساب بیور وکا شروع ہو اہے،دیکھنا یہ ہے کہ مسٹر جاوید اقبال صاحب سیاسی خا ندانوں اور سیاستدانوں کے دباو¿ میں آتے ہیں یا اپنی ایماندارا نہ صلا حیتوںاور اپنی فطرتاََ اور عادتاََ کھرے پن کو بروئے کار لا تے ہوئے مُلک اور قوم میں کرپشن کے زہر کو نکال باہر پھینکنے اورقوم کے بہتر اور تابناک مستقبل کے خاطر کرپشن کی گھٹی میں تر کرپٹ سیاسی خا ندانوں اور سیاستدانوں کا کڑا احتساب کرتے ہیں،ا ٓ ج اگر سا بق جج جسٹس جا وید اقبال نیب کا منصبِ خا ص سنبھالنے کے بعد اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیتے ہوئے اپوزیشن اور قوم کے معیار پر پورا اُترتے ہیںتو اُمید کی جا سکتی ہے کہ مُلک سے کرپٹ عنا صر کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا ورنہ ، نہ صرف نیب جیسے قومی احتساب بیور بلکہ اعلیٰ منصب پر فا ئز شخصیات کے دُہرے معیار پر بھی قوم سوالیہ نشان لگا نے سے دریغ نہیں کرے گی۔یہ پاکستانی سرزمین پر حکمرا نی کرنے والوں کا طرہ امتیاز بن گیا ہے کہ مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے نام پر بیرونی آقاو¿ں کے اشاروں اور ڈکٹیشنز پر عمل کرتے رہے اور اپنی دال دلیہ چلاتے رہے، مُلک اور قوم کی حالتِ زار کی بہتری کے خاطر اربوں کی امداد اور قر ضے تو لو مگر اِنہیں مُلک کو بحرا نوں اور قوم کو مہنگا ئی سے نجات دلانے کے بجا ئے ساری رقوم اپنے اور اپنے خاندانوں کے افراد کے نا موں سے کھولے گئے بیرون ممالک سوئس بینکوں اور دیگر عالمی بینکوں کے اکاونٹس /کھاتوں میں منتقل کرواور اثا ثے بڑھا تے جا و¿، اورقومی خزا نے کو لوٹ کھا و¿ اورمُلک اور قوم کا ستیاناس کرتے جاو¿، بھا ڑ میں جا ئے قومی وقار بس اپنا وقار اورامیج مجروح نہ ہو نے دو،اور قوم اداروں کے خلاف مشتعل کردو اور پھر قوم اور اداروں کو لڑوا کر اپنا اپنا اُلو سیدھا کرتے جا و¿، سیاستدان اور حکمران ہیں جو اگلے انتخابات میں اپنی اپنی باریوں کے مطابق اقتدار کے حصول کے لئے ہر نا جا ئز عمل کو جا ئزقرار دلوا نے پر تُلے بیٹھے ہیں تو دوسری جا نب ستر سالوں سے سیاستدانوں کے ہا تھوں اپنی آنکھوں پر سیاہ پٹی با ندھے مفلوک الحال، نیم مدہوش ،پاگل اور لٹو کی طرح دو وقت کی رو کھی سُوکھی روٹی کے حصول کے لئے ناچتے عوام ہیں کہ جو ابھی تک مُلک میںسیاستدانوں کی چالاکیا ں سمجھنے کے لئے ہوش میں آنے اوراپنی عقل سے کام لینے کو تیار ہی نہیں ہیں آج یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ا بھی پاکستا نی عوام کی ایک اچھی خا صی تعدا د سا بق وزیراعظم نوازشریف کی پانا ما لیکس کے ایشو پر اقا مہ پر نا اہلی کے فیصلے کو یہ کہہ کر” ایک نوازشریف نے ذراسی کرپشن کیا کرلی ہے تواِسے نا اہل قرار دے کر عوامی مینڈیٹ کی توہین کرتے ہوئے کان سے پکڑکرنکال باہر کردیا گیا ہے جبکہ دوسرے بھی تو کرپٹ ہیں جن کا کسی نے کچھ نہیں بگاڑا ہے“ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں جبکہ یہ بھی سوچنا چا ہئے کہ جب اِسی سرزمین پراِن جیسا کو ئی بھوکاغریب ایک روٹی چوری کرلیتا ہے تواُسے یہی قا نون فوراََ سزادیتا ہے۔
سیاستدان اقتدار کےلئے اور عوام روکھی سُوکھی کےلئے سرگردا ں؟؟
Oct 14, 2017