ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہئے غیرذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں وزیر داخلہ

اسلام آباد+واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہئے۔ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی بات سے اتفاق ہے تاہم میجر جنرل آصف غفور کا بیان نامناسب ہے۔ غیرذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں۔ 2013ءکے مقابلے میں معیشت بہتر ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ توانائی منصوبوں و بجلی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دباﺅ بڑھا ہے۔ درآمدات پر دباﺅ قابل برداشت ہے‘ ٹیکسوں کی وصولی میں دوگنا سے زائد اضافہ ہوا ہے‘ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے۔ سکیورٹی آپریشنز کیلئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات خطے میں مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے بہت اہم ہیں۔ امریکہ میں تجزیہ کاروں سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا افغانستان میں اغوا ہونے والے خاندان کی بازیابی پاکستان امریکہ تعلقات میں اہم موڑ ہے جبکہ تعلقات خطے میں مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے سکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سی پیک پاکستان سمیت، جنوبی اور وسطی ایشیا کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی انٹیلی جنس شیئرنگ کی بنیاد پر 2012ءمیں افغانستان سے اغوا ہونے والی امریکی شہری کیٹلن کولمن اور ان کے خاندان کی بازیابی کیلئے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی سے دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمہ کی پالیسی بیس نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر مشتمل ہے اور خطے میں دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے اس طرح کی کوششوں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اقتصادی اصلاحات کے پروگرام سے ملکی معیشت کو نمایاں ترقی دی ہے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو انقلابی منصوبہ قرار دیا اور کہا اس سے جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے کی ترقی، استحکام اور خوشحالی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جو بات کہتے ہیں کہ ہماری معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ، ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے لیکن ہم خود ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید جیسے شخص کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ،جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے تو یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دوگنا کیا ہے۔ واشنگٹن سے نجی ٹی وی اور ٹیلیفون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر دباﺅ اس کی درآمدات پر ہے ، ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لئے مشینری درآمد کی ہے جس طرح بجلی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اسی طرح کارخانے مشینری درآمد کروا رہے ہیں، یہ دباﺅ پاکستان کےلئے قابل برداشت نہیں ہے ، آج دنیا میں معیشت کی عالمی جنگ میں ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہتے ہیں کہ معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے ہم ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہئے، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر تنقید کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئے جس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دگنا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرے بیان کا مقصد محاذ آرائی کرنا یا تنقید کرنا نہیں۔ اس وقت پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ آرمی چیف نے جو کہا اس سے ہم سب اتفاق کرتے ہیں کہ ٹیکسوں کو بہتر کرنا ہے۔ ہماری معیشت کا پورٹ فولیورائزنگ پاکستان کا ہے۔ ہم نے چار سال میں پاکستان کی معیشت کا رُخ بدلا۔ دنیا پاکستان کی معیشت سے پُرامید ہے۔ ایک اور نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تمام اداروں کو اپنے شعبوں سے متعلق بیان دینا چاہئے۔ اسحاق ڈار کی جگہ کوئی اورفوراً معاملات کو نہیں سنبھال سکتا۔ چند ماہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی ہوئی۔ انتخابات 2018ءمیں ہی ہوں گے۔ پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کیا۔
وزیر داخلہ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...