اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چےف جسٹس آف پاکستان کو فراہم کی دو بلٹ پروف گاڑےوں کے حوالے سے دائر درخواست پر فےصلہ محفوظ کرلےا ہے کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور ڈی ایس پی لےگل اظہر حسین ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے فاضل جسٹس نے متعلقہ افسران سے استفسار کےا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو کس قانون کے تحت گاڑی فراہم کی گئی سےکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتاےا کہ اس حوالے سے کابینہ ڈویژن والے بہتر بتا سکتے ہیں انہوں نے عدالت کو بتاےا کہ سکےورٹی کے پےش نظر سابق چےف جسٹس کو گاڑی دی گئی ہے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو بتاےا کہ جسٹس(ر) افتخار محمد چوہدری کے پاس دو بلٹ پروف اور دو پولےس کی گاڑےوں ہےں جسٹس محسن اختر کےانی نے کہا کہ میں یہ سوال نہیں کر رہا کہ سیکیورٹی پر کتنی گاڑیاں مامور ہیں میں یہ سوال کر رہا ہوں سابق چیف جسٹس کے زیر استعمال کل کتنی گاڑیاں ہیں اور انہےں ےہ گاڑےاں کس قانون کے تحت دی گئی ہےں۔ ججز کی توہےن کرے کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ججز کی توہین کرے عدالت نے دوران سماعت سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر ، اور دیگرافسران کی سرزنش کی فاضل جج نے رےمارکس دےتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کو شرم نہیں آتی ججز کو بدنام کیا جاتا ہے جب کوئی چیز قانون میں نہیں ہے تو کیسے گاڑی فراہم کی گئی فاضل عدالت نے متعلقہ افسران سے استفسار کےا کہ کیا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو اس وقت سیکیورٹی خطرات ہےں سےکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتاےا کہ گزشتہ دو سال سے افتخار چوہدری کو کوئی سیکیورٹی خطرات لاحق نہےں ہےں اس پر فاضل عدالت نے سےکرٹری داخلہ سے استفسار کےا کہ سیکیورٹی خطرات جانچنے کے لےے وزارت داخلہ میں کیا میکنزم ہے اس پر سےکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتاےا کہ جب حساس اداروں سے رپورٹ ملتی ہے ہم اسی لحاظ سے سیکیورٹی فراہم کرتے ہیںعدالت نے سیکرٹری داخلہ کے جواب کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا فیصلہ پیر کے روز سنائے جانے کا امکان ہے۔