وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ، پاکستان میں اب کوئی نوگو ایریا نہیں، اب ڈومور کی گنجائش نہیں : ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے معیشت سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقررکرتی ہے، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں، کوئی بھی کام آئین وقانون سے بالاترنہیں ہوگا، ریاست کے ادارے ہوتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہوں لیکن فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے، سندھ اور پنجاب میں رینجرز کا آپریشن اس وقت تک نہیں ہوا جب تک سویلین حکومت نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں جمہوریت کوا گر کوئی خطرہ ہوسکتا ہے تو وہ جمہوریت کے تقاضوں اور عوام کی امنگوں کو پورا نہ کرنے سے ہوسکتا ہے پاک فوج آئین و قانون سے بالاتر کوئی کام نہیں کرے گی ہمیں جو کچھ کرنا ہے اپنے ملک کے لیے کرنا ہے لیکن اب ڈومور کی گنجائش نہیں ۔ہفتہ کے روز راولپنڈی میں پریس بریفنگ دیتے ہو ئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا کہا گیا ایسا بیان دشمن دیتا ہے، اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ معیشت غیر مستحکم ہے، اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، کوئی بھی بات ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ ترجمان پاک فوج کے طور پر کرتا ہوں اور معیشت سے متعلق اپنے بیان پرقائم ہوں۔انہوں نے کہا کہ مضبوط ملک کے لیے تمام شہریوں کو ذمہ داری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ٹیکس کیلئے جاری کیے گئے نوٹسز پر صرف 39 فیصد ریکوری ہوئی جبکہ سرکاری ملازمین سے 60 فیصد ٹیکس کی وصولی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے، معیشت بہتر ہوگی تو قومی سلامتی سے متعلق فیصلے بھی بہتر ہوں گے، پنجاب میں رینجرز کا آپریشن سول حکومت کی منظوری سے شروع ہوا، ریاستی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہوں، سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقرر کرتی ہے اور تمام فیصلے حاکم وقت نے کرنے ہوتے ہیں، ملک کی ترقی کے لیے حکومت کا چلنا ضروری ہے، افواہیں گردش میں ہیں ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کی بات چل رہی ہے، جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں اور جمہوریت کوا گر کوئی خطرہ ہوسکتا ہے تو وہ جمہوریت کے تقاضوں اور عوام کی امنگوں کو پورا نہ کرنے سے ہوسکتا ہے جبکہ پاک فوج آئین و قانون سے بالاتر کوئی کام نہیں کرے گی۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 8 سال میں اپنی سیکیورٹی کے لیے خاطر خواہ اور موثر اقدامات اٹھائے جس کے باعث پاکستان میں اب کوئی نوگو ایریا نہیں، 15 سال میں پاکستان نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سے نتائج حاصل کیے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہم نے کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کیا جس پر امریکا سے ہمیں انٹیلی جنس معلومات ملی، آپریشن میں بازیاب کرائے گئے کینیڈین خاندان کو اکتوبر 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا، امریکی سفیر نے عسکری حکام کو مغویوں سے متعلق اطلاع دی، آپریشن کے دوران اغوا کاروں کی گاڑیوں کے ٹائروں پر فائر کرکے انہیں روکا گیا، سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کے گاڑیوں سے نکلنے کا انتظار کیا اور سیکورٹی فورسز نے غیر ملکی مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرایا۔ان کا کہنا تھا کہ جس جگہ آپریشن کیا گیا اس کے قریب افغان مہاجرین کا کیمپ بھی تھا، افغان مہاجرین کا اپنے ملک واپس جانا ضروری ہے، ہم نے بہت کچھ کر لیا، آگے بھی ہمیں جو کچھ کرنا ہے اپنے ملک کے لیے کرنا ہے لیکن اب ڈومور کی گنجائش نہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے یرغمالیوں کو بحفاظت نکالا، ان کے والدین کا بیان موجود ہے، ہم اس کارروائی کو ایک اچھے آغاز کے طور پر دیکھ رہے ہیں، افغان جنگ میں پاکستان کا تعاون نہ ہوتا تو وہ کامیاب نہ ہوتی، پاکستان کی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کا کوئی امکان نہیں جبکہ باہمی اتحاد اور تعاون سے ہی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ممکن ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...