بھارت کئی گنا بڑا ملک ہے مگراس کا یہ مطلب برحق تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت علاقائی بالادستی کے اپنے مذموم عزائم کوبرو ئے کارلانے کے لٗے دنیا بھرسے مہلک ترین انسانی تباہی کے خطرناک ہتھیاروں کے انبار لگاتا رہے اورجوہری ہتھیاروں کی مناسب مقدارپرنظر رکھنے والی'عالمی آرمزکنٹرول ایسوسی ایشنز' سے وابستہ خصوصی تنظیمیں چپ سادھے بیٹھی رہیں جس کی آڑمیں بھارت ناجائز فائدہ اُٹھا رہاہے، راقم کا اشارہ حال ہی میں بھارت اور روس کے مابین ہونے والے ’ایس400 میزائل‘ کے معاہدے کی جانب ہے، جس کی رُو سے اگر روس اور بھارت کے مابین یہ معاہدہ طے پایا گیا ہے تو اس کا سیدھا سادا مطلب یہ ہوا کہ جنوبی ایشیا میں’ مہلک میزائل ریس‘ میں کھلم کھلا توازن بگڑ گیا ہے اور روس اور بھارت کے مابین ’ایس400 میزائل‘ کے اس مبینہ معاہدے پر امریکا نے بھی اپنی آنکھیں اور اپنے کان بند کرلیٗے یاد ہوگا ہر کسی کو کہ امریکا نے اپنے مخالفین کا تعین کرکے ایک قانون نافذ کیا تھا دنیا کو کیا پڑی ہے کہ وہ امریکا کے نافذ کردہ کسی یکطرفہ مفاد پرست قانون کی پاسداریوں کے ضامن بنیں امریکا کے مخالفین پر عائد کردہ اس قانون کو (کاونٹرینگ امریکا ایڈورسیرزتھرو سینکشنز ایکٹ 'پبلک لاء 44-115') کہا جاتا ہے جس میں ایران ‘شمالی کوریا اور روس پر پابندیا ں عائد کی گئی ہیں یہاں امریکی قانون کے صحیح یا غلط ہونے کی ہم بات نہیں‘ مگر ہمار ا کہنا یہ ہے کہ روس اگر مشرق وسطیٰ میں مسلم ممالک ایران اور شام کی کھل کر حمایت کرتا ہے تو اس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ روس امریکی مفادات کے لئے ایک حد ِ فاصل بنتا ہے اور جنوبی ایشیا میں مسلم ایٹمی ریاست پاکستان کے بدترین ازلی دشمن ملک بھارت کو اگر روس اربوں ڈالرز کے ایٹمی میزائل کی فروختگی کا معاہدہ کرلیتا ہے جس کے نتیجے میں بھارت جیسے جنونی عدم رواداراورانتہا پسند دیش کا پاکستان سے مہلک ہتھیاروں کی دوڑ میں آگے نکل جانا ’عالمی متعصب طاقتوروں ‘ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے مگر پاکستانیوں کے نزدیک یہ ایک ناانصافی ہے حال میں روس اور بھارت کے مابین پانچ ارب ڈالر مالیت کے جدید میزائل دفاعی معاہدہ نے چوکنا تو کرنا تھا پاکستان کو ‘پھر اس میں کسی کو ’یکطرفہ متفکر‘ ہونے ضرورت نہیں‘ یہ سوال پیدا ہونا ایک فطری امر سمجھیں روس کا رویہ ایران اور شام کے بارے میں امریکا کے نزدیک منظور نہیں لیکن یہی امریکا روس کو اندرون ِخانہ اجازت دیتا ہے یا روس اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدہ پر اپنی نگاہیں پھیر لیتا ہے، حیلے عذر بہانے تراشتا ہے، کیونکہ بھارت اگر دفاعی اعتبار سے پاکستان پر فوقیت لے گا تو یہ امریکا کو منظور ہے اور کچھ نہیں کرتا تو امریکا بھارت کو یاددلادیتا کہ روس کی اُس اسلحہ ساز کمپنی پر امریکا نے پاپندی عائد کی ہوئی ہے لہذاء بھارت روس کے ساتھ ایسا کوئی بھی دفاعی معاہدہ نہیں کرسکتا ذرا ہم اور آپ یہ بھی سمجھ لیں کہ ’ایس400 شیلڈ میزئل سسٹم‘ کیا ہے اصل میں ’ایس400 مزائل نظام‘ کسی مخالف ملک کے کروز میزائل طیاروں یا ڈرون کے حملوں سے دفاع کا ایک خود کار نظام ہے۔ اس کا طاقتور ریڈار بیک وقت فضا میں 100 حملہ آور اوبجیکٹس کی نشاندہی کر سکتا ہے‘یہ 400 کلومیٹر کے دائرے میں 30 کلومیٹر کی اونچائی تک کے حملہ آور ہونے والے میزائلوں‘ بموں اورڈرونز وغیرہ کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘روس نے اسے پہلی بار سنہ 2007 میں ماسکو کے فضائی دفاع کے لیے نصب کیا ہے 'سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ'وفتاًفوقتا ًدنیا کوباخبررکھنے کا اہم فریضہ انجام دیتا رہتا ہے کہ دنیا کے خطوں میں کون سے ممالک ہیں جو اپنے عوام کی بنیادی انسانی سہولیات کو قطعی اہمیت نہیں دیتے جنہیں بالائے طاق رکھ کرغیرضروری دفاعی اخراجات میں ٹیکس دینے والے اپنے عوام کی دولت کوبے دریغ مہلک سے مہلک ہتھیارخریدنے میں لٹارہے ہیں'سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ'کی گزشتہ ہفتہ کی جاری کردہ تازہ جائزہ رپورٹ کے مطابق دنیا کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بھارت گزشتہ دس برسوں میں جنگی ہتھیارخریدنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے اسی جائزہ رپورٹ میں یہ بھی صاف بتادیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی ڈیٹرنس کے توازن میں تشویش ناک بگاڑ پیدا ہوا ہے اْسی کے نتیجے میں پاکستان وہ ملک ہے جو بیرون ملک سے ہتھیاردرآمد نہیں کرتا بلکہ اندرون ملک اپنی اسلحہ ساز فیکٹریوں پر ہی تکیہ کیئے ہوئے ہے، بھارت نواز عالمی حلقوں کا نئی دہلی سے کیا یہ سوال نہیں بنتا کہ بھارت نے جب نومبر2017 میں'براہموس میزائل'کا تجربہ کرلیا تھا جو اْس نے روس کے اشتراک سے تیار کیا تھا جوپہلے ہی ایسی دفاعی صلاحیتوں کا حامل ایسا میزائل ہے جوزمین' سمندر اورفضا سے بیک وقت داغا جاسکتا ہے اس کے بعد اْسے ایسی کیا افتادآن پڑی تھی کہ اب اْس نے' ایس-400 مزائل نظام' سے بھی خود کو لیس کرلیا ،پڑوسی ممالک تورہے ایک طرف'کیا بھارت نے دنیا فتح کرنے کا کہیں کوئی فیصلہ تو نہیں کرلیا ؟کچھ عجب نہیں نئی دہلی میں جنونی آرایس ایس جو برسراقتدارہیں جوکہ اب2019 کے عام الیکشن میں ہرقیمت پر جیتنے کی دھن میں مست ہیں ۔چلیں کیا کہیں ٹرمپ اورمودی ایک ہی جبلت کے دومختلف اشخاص ایک گوری رنگت کے تعصب کا شیدائی جبکہ مسٹرمودی نرے پرلے درجہ جنونی ہندوتوا کے کارسیوک ہیں‘بھارت کے پاس ’براہموس‘ کی موجودگی کے باوجود 'ایس400 شیلڈ میزائل سسٹم'کے متنازعہ معاہدے پر امریکا نے اپنی دوغلی حکمت عملی ظاہرکردی ہے ا سلامی دنیا خصوصا مسلم ایٹمی ریاست پاکستان کے د شمن ملک بھارت کا نام جب بھی ایسے کسی انتہائی متنازعہ دفاعی معاہدوں کے سلسلے میں ا مریکا کے پیش نظر ماضی میں کبھی یا اب حال میں اْس کے سامنے آیا ہے توامریکا نے کھلی جانبداری دکھائی ہے اور اپنے ہی نافذ کردہ پالیسیوں سے انحراف کیا ہے امریکا اوراْس کے مسلم دشمن چند ایک حلیف مغربی ممالک کی ہمیشہ سے یہ مخاصمانہ روش رہی ہے کہ جہاں کہیں بھی پاکستان اور بھارت کے مابین ایٹمی توازن کے مبینہ اتارچڑھاو کا کوئی موقع آتا ہے، تو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام سفارتی لب ولہجوں کی مکارانہ مہارتوں کی آڑمیں بھارت کو 'گرے ایریا'فراہم کردیتے ہیں، مثلا دنیا کو دھوکہ دینے کے لئے اس معاہدے میں بھارت کی اس دلیل کو جواز بنالیا گیا کہ چونکہ بھارت اور روس کے مابین 'ایس400 مزائل' کے سودے کی تفصیلات امریکی پابندی ایک برس پہلے طے پاچکی تھیں لہذا ء اس مذکورہ سودے کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے خاموش مسلم دنیا پاکستان مخالفتوں پر استوار امریکی مخاصمانہ پالیسیوں کو اس رویوں کو دیکھ لے اور سبق سیکھے کیا اس کے باجود دنیا کے پُرامن طبقات امریکا کو دنیا کی رہنمائی کرنے کے لائق سمجھتی ہے؟ افغانستان میں تاریخ کی بدترین شکست یکطرفہ امریکی پالیسیوں اور پینٹاگان کی اپنی اندرونی ضد اور اناؤں کی و جہ سے ہوئی ہے عالمی بساط پر ایشیا کو لا کر امریکا ’کھلونا‘ بنانا چاہ رہا تھا ،جس میں اُسے بڑی عبرت ناک ناکامی ہوگئی ‘اس خطرناک امریکی کھیل میں پاکستان نے صرف اپنی بقاء اور اپنے تحفظ کی جنگ اپنے بازوؤں سے لڑی اور جیتی ہے لہذا پاکستان کی جانب کوئی میلی آنکھ سے دیکھنے کی سازش نہ کرئے کیونکہ یہ بھی ایک زمینی سچ ہے جس سے نظریں نہیں چرائی جاسکتیں۔