لندن (چودھری عارف پندھیر+ نوائے وقت رپورٹ) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے پاکستان میں عام انتخابات انتہائی شفاف اور آزاد تھے۔ لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا عام انتخابات میں فوج نے ممکن بنایا ہر شخص اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دے، پاکستان کے متعدد حصوں سے ریکارڈ ووٹرز ٹرن آو¿ٹ رہا۔ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز نے اپنی مرضی سے ووٹ دئیے، کسی کو نہیں کہا گیا کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں آزادی اظہار رائے موجود ہے، دھاندلی کے الزامات لگائے گئے لیکن کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ ملک میں فوج کا احتسابی نظام رائج کر دیں تمام مسائل حل ہو جائینگے۔ جمہوری تسلسل یقینی بنانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا تبدیلی کے سال سے متعلق میری ٹوئٹ کو غلط معنوں میں لیا گیا۔ بیورو کریسی اور نظام سے متعلق پاکستان مسلم دنیا میں واحد ملک ہے جس نے کامیابی حاصل کی، 5 سال سے نظام نے بہتر کام کرنا شروع کیا ہے لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے نے حصہ لیا اور پاکستان میں امن و استحکام کے لیے 76 ہزار جانیں دی گئیں۔ پہلے 2 سے 3 دھماکے معمول ہوتے تھے، اب کراچی میں بھی جرائم میں کمی آئی ، بیورو کریسی اور دیگر اداروں نے کراچی کے امن کے لیے مل کر کام کیا۔ انہوں نے کہا انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان سے متعلق مثبت خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا، فاٹا اصلاحات پر مغربی میڈیا میں ایک بھی بامقصد خبر نہیں دیکھی، مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی الزامات لگائے جاتے رہے۔ بھارت نے ایک سرجیکل سٹرائیک کی تو پاکستان 10کرے گا۔ اس فوج کے جرنیلوں نے ہتھیار اٹھا کر جنگ لڑی ہے، جس ملک کی فوج مضبوط نہ ہو، ملک ٹوٹ جاتا ہے۔ پاک فوج اب پہلے سے مختلف ہے، فوج جمہوریت کی مضبوطی چاہتی ہے، آج کا پاکستان کل سے بہتر ہے، قومی یکجہتی سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ انہوں نے کہا سیاسی اختلافات ہوتے ہیں، ان پر اسمبلی کے اندر بات چیت ہونی چاہئے، فوج سب سے منظم ادارہ ہے لیکن دیگر تمام اداروں کو بھی مضبوط ہونا چاہئے، اداروں کو ملکی استحکام کی خاطر حکومتوں کا ساتھ دینا چاہئے، فوج پر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا، کسی کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو لے آئے۔ پاکستان کیخلاف عالمی سازشیں ہو رہی ہیں، حالیہ انتخابات تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔ عوام نے اپنی خواہش کے مطابق ووٹ ڈالا، فوج میں احتساب کا کڑا نظام ہے، فوج بھی کفایت شعاری کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا انسداد دہشت گردی کا کام پولیس کا ہے لیکن فوج گزشتہ 15سال سے یہ ذمہ داری نبھا رہی ہے، 4سال میں جوڈیشل ریفارمز کیوں نہیں ہوئے تاکہ دہشت گردوں کو عام عدالتوں میں سزائیں دی جاتیں۔ انہوں نے کہا سی پیک سے پاکستان کی معیتش مضبوط ہو گی۔ سی پیک کو سکیورٹی دینا فوج کی ذمہ داری ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے احتساب اورکرپشن کے خلاف مہم میں فوج کا کوئی کردار نہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی اور مکمل تعاون کیا۔ عدالتی اصلاحات ہوجانی چاہئے تھیں،اصلاحات اورقانون سازی حکومت کاکام ہے، بیورو کریسی اور نظام سے متعلق پاکستان مسلم دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا امن و استحکام کے لئے 76 ہزارجانیں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے نے حصہ لیا، 5 سال سے نظام نے بہتر کام کرنا شروع کیاہے،مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا فوج دہشت گردوں سے لڑسکتی ہے لیکن یہ کام پولیس کا ہے، ہماری فوج اور پولیس دہشت گردوں کیخلاف کئی برسوں سے لڑ رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے فوج کی ہر ضرورت پرتوجہ دی اور سرحد محفوظ بنانے کیلئے رقم دی۔ بیورو کریسی اور دیگر اداروں نے کراچی کے امن کےلیے مل کرکام کیا۔ پاک فوج کے 7آرمی چیف کے ملک سے باہر ہونے کے سوال پرانہوں نے کہا ایسا نہیں صرف جنرل (ر)پرویزمشرف اور جنرل (ر) راحیل شریف ملک سے باہر ہیں جبکہ جنرل(ر) اشفاق کیانی، کاکڑ اور جنرل (ر)کرامت پاکستان میں ہیں۔ انہوں نے کہا سابق آرمی چیف حکومت کے منظور شدہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہیں، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اس لئے پاکستان سے باہر ہیں کہ ان پر الزامات ہیں اور وہ سیاست میں بھی آئے، حقیقت یہ ہے مشرف ایک فوجی جنرل ہیں، فوج کا ان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا مشرقی اور مغربی سرحد پر فوج پوری طرح مصروف ہے،اس کا کام ملک کی سلامتی برقرار رکھنا ہے، احتساب کے لئے فوج کا اپنا میکانزم ہے،جو سب سے قوی اور سخت ہے، جس سے کوئی ماورا نہیں۔ سرجیکل سٹرائیک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ صرف دیومالائی کہانی ہے،بھارت جھوٹ بول رہا ہے،کوئی بھی مہم جوئی کی گئی تو 10 گنازیادہ طاقت سےجواب کی صلاحیت رکھتےہیں، کسی بھی مہم جوئی کےجواب میں پاکستان کی طاقت پرکوئی شک نہیں ہوناچاہیے، اس وقت پاک فوج کےپاس زیادہ تر وہ افسرہیں جوجنگوں میں لڑچکے ہیں۔ فوج یقین رکھتی ہے جمہوریت آگے بڑھنے کا راستہ ہے، پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کے لئے کام کرتے رہیں گے،آرمی چیف بیرون ملک جب بھی کسی سے بات کرتے ہیں پاکستان کی بات کرتے ہیں فوج کی نہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں میں نظام نے ٹھیک کام کرنا شروع کردیا۔ ن لیگ، پی ٹی آئی یا کسی اور کی حکومت سب ووٹ کی طاقت سے ہوگی، ہم پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل یقینی بنائیں گے۔ سیاسی اختلاف اخلاق کے دائرے میں ہونا چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں منظور پشتین کے پاس بیرون ملک منظم احتجاج کرنے کی طاقت نہیں لیکن ہم جانتے ہیں ان احتجاجوں کے پیچھے کون ہے اور ان کو ملنے والی مالی امداد کے ذرائع کیا ہیں۔
فوجی ترجمان
پاکستان کیخلاف عالمی سازشیں ہو رہی ہیں : انتخابات انتہائی شفاف تھے‘ فوج پر دھاندلی کا الزام لگانے والے ثبوت لائیں : ڈی جی آئی ایس پی آر
Oct 14, 2018