سرینگر (نوائے وقت رپورٹ، اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل فوجی محاصرے اور دیگر سخت پابندیوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر اورجموںکے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگوںنے بھارتی قبضے کے خلاف احتجاجاً تمام دکانیں اور بازار بند رکھے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔ اگرچہ نجی گاڑیاں چل رہی ہیں لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں کو ہسپتال جانے اور اپنے عزیزوں سے ملنے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میںشدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دفعہ 370اور 35Aکے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بحال کرے، کرفیو اٹھائے۔ سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے اس موقع پر کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی بی جے پی حکومت کا عقل سے عاری اقدام ہے۔ دہلی کی صحافی اور مصنفہ رویتا لال نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کشمیریوں کے صدمے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاجاً مستعفی ہونے والے آئی اے ایس آفیسر کنن گوپی ناتھن نے کیرالہ کے شہر تھسور میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو انسانی حقوق سے محروم رکھنا اور سٹیزن شپ ترمیمی بل کے نام پر آسام میں لوگوںکی شہریت ختم کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے ۔ تامل ناڈو کے انسانی حقوق کے کارکن اے مارکس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو کچھ آجکل کشمیر اور آسام میں ہورہاہے اس کو بہت جلد کیرالہ اور تامل ناڈو میں دہرایا جائے گا۔ کانفرنس میں ’’کشمیر اور آسام میں امن اور جمہوریت کو بحال کرو‘‘کے نعرے لگائے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کو جیل بنے 70 روز گزر گئے سری نگر سمیت کئی علاقوں میں کشمیریوں نے بھرپور احتجاج کیا جس میں عورتوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کی جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ پیلٹ گن کا استعمال بھی کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی طالبہ پھٹ پڑی۔ طالبہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ جیل میں قید ہیں کشمیریوں کو بجلی کے جھٹکے دیئے جارہے ہیں اور پیلٹ گنز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ کشمیری بنیادی ضروریات سے محروم ہیں کشمیر میں وہ ہورہا ہے جو کسی جمہوریت میں نہیں ہونا چاہئے۔ دوسری جانب بھارت نے شدید عالمی دبائو کے بعد مقبوضہ کشمیر کے حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد آج دوپہر سے موبائل فون سروس بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔