سعودی ایران تنازعہ پیچیدہ، سہولت کاری کیلئے تیار: عمران

Oct 14, 2019

تہران(اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں برادر ممالک کے درمیان اختلافات مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ پیچیدہ معاملہ ہے لیکن اسے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعہ سے نہ صرف خطے کے امن و سلامتی بلکہ معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایران کے صدر حسن روحانی کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کے صدر کے ساتھ گزشتہ کچھ عرصے میں یہ تیسری ملاقات ہے۔ ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور تجارت پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت پر ایرانی حکومت کے شکرگزار ہیں۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو مقبوضہ وادی میں قید کر رکھا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ایران آنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں کوئی تنازعہ نہ ہو۔ پاکستان نے طویل عرصے تک دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور 70ہزار جانیں قربان کیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں کوئی تنازعہ جڑ نہ پکڑ سکے کیونکہ خطے میں پہلے ہی افغانستان اور شام میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات انتہائی تاریخی اور گہرے ہیں۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ ایران سعودی تنازعہ سے خطے کے امن کے ساتھ معیشت کو بھی شدید خطرہ ہے۔ تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے خطے میں اس قسم کا تنازعہ انتہائی نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ منگل کو سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر حسن روحانی سے مشاورت حوصلہ افزا رہی جبکہ مثبت سوچ کے ساتھ سعودی عرب جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے دورے اور بات چیت خالصتاً پاکستان کا اپنا اقدام ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ پیچیدہ معاملہ ہے تاہم ان تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں کردار ادا کرنے کو کہا۔ آج ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدے اور امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی پابندیوں سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے ایرانی قیادت کو یقین دلایا کہ امریکہ ایران مذاکرات میں سہولت کاری کے لیے سب کچھ کریں گے تا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدہ ہو اور پابندیاں اٹھائی جا سکیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر پڑوسی اور دوست ملک ہیں۔ دونوں ملک مل کر خطے کے استحکام کے لیے کاوشیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے خطے کی صورتحال پر گفتگو ہوئی ہے۔ پاکستان اور ایران خطے کے مسائل بات چیت سے حل کرنے کے حامی ہیں۔ پاکستانی اور ایرانی قیادت کی ملاقاتیں خطے میں صورتحال کی بحالی کیلئے اہم ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی ہے، ایران کا دورہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ یمن میں جنگ کا خاتمہ اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مشاورت کی گئی۔ ایک ماہ کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسری ملاقات تھی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کوبہت اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کو مستحکم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیر اعظم خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے کے اپنی سفارتی مہم کے حصے کے طور پر تہران پہنچے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری اور سینئر عہدیدار بھی موجود تھے۔وزیراعظم عمران خان نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز ذوالفقار عباس بخاری بھی موجود تھے۔ اتوار کو اپنے دورہ ایران کے موقع پر وزیراعظم نے تہران میں ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات کی اور اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کشمیری عوام کی حمایت کے لئے ایران کے سپریم لیڈر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو بے شمار چیلنجز درپیش ہیں اور ان چیلنجز کا حل ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت انتہائی اہم ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ حسن روحانی نے کہا کہ خیر سگالی جذبے کے جواب میں خیر سگالی کا ہی مظاہرہ کیا جائے گا لیکن اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلے کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں فوراً جنگ بند اور عوام کی مدد کی جائے اور امریکہ کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے نیویارک میں ایران امریکہ ڈائیلاگ میں سہولت کی خواہش ظاہر کی تھی۔ میں نے اس معاملے پر صدر حسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ایران پر پابندیاں ہٹوانے کے لیے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کے لے جو ہو سکا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے تہران کا ایک روزہ دورہ کیا۔ وزیراعظم کا دورہ تہران خیلج میں امن و سلامتی کے فروغ کیلئے اقدامات کا حصہ ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت اعلیٰ سطح وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھا۔ وزیراعظم نے صدر روحانی کے ساتھ ملاقات میں دوطرفہ تاریخی‘ ثقافتی تعلقات کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی ہمیشہ ترجیح رہی۔ مقبوضہ کشمیر میں68 روز سے لاک ڈاؤن ہے۔ خلیج کی موجودہ صورتحال میں فوجی ٹکراؤ سے بچنے کی ضرورت ہے۔ تمام فریقین تعمیری بات چیت کا راستہ اختیارکریں۔ پاکستان کشیدگی میں کمی کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ بھارت کے 5 اگست کے غیرقانونی اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ وزیراعظم نے صدر روحانی کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ پاکستان ایران کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 7 ہفتے سے 80 لاکھ افراد کا لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ایران نے خطے میں امن و سلامتی کیلئے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی۔ فریقین نے مصالحتی عمل آگے بڑھانے کیلئے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم عمران خان کے اعزاز میں ایران کے صدر حسن روحانی نے ظہرانہ دیا۔ اتوار کو وزیراعظم کے دورہ ایران کے موقع پر ایرانی صدر کی طرف سے دئیے گئے ظہرانہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قرشی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز ذوالفقار عباس بخاری اور سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

مزیدخبریں