پاکستان تحریک انصاف کے منشور اور حکومتی ایوانوں سے آنیو الی صدائوں کے مطابق ملکی اور صوبوں کی ترقی کے لئے بلدیاتی انتخاب وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے ۔بالخصوص صوبہ پنجاب کی ترقی کے لئے حکومت کو خزانے کی چابی بلدیاتی انتخاب ہی نظر آرہی ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سمیت دیگر ذمہ دار اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے بیانیے منظر عام پر آچکے ہیں کہ رورل اور اربن ڈویلپمنٹ یعنی ضلعی اور تحصیل سطح کے فارمولے کے مطابق ترقیاتی منازل طے کرنا بہت مشکل ہے۔ کیونکہ عالمی دنیا گلوبل ویلج کی طرف گامزن ہوچکی ہے۔ صوبہ کی ترقی کے لئے لوکل گورٹمنٹ بلدیاتی نظام میں ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح کے چھوٹے چھوٹے یونٹ بنا کر ترقی کی منازل کو بخوبی طے کیا جاسکے گا ۔اس حوالے سے ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر عوامی طاقت سے منتخب نمائندگان اپنے اپنے علاقوں کو ترقی یافتہ کرنے میں کردار ادا کرسکیں گے ۔وفاق اور صوبے کی طرف سے ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر علاقوں کو مستحکم کرنے کے لئے مالی اور انتظامی سہولیات بڑے پیمانے پر فراہم کرنے کی بابت بلند و بانگ دعویٰ کردئیے گئے ہیں ۔ ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر چھوٹے یونٹ بنا کر ان کی ترقی کے حوالے سے حکومتی پلان داد کا مستحق ہے لیکن پرکشش اور اہم انتظامی آسامیوںپر بیٹھی بیوروکریسی شطرنج پر بچھائی جانے والی بساط نما اپنی شاطرانہ کھیل رچانے کے بعد جب حکومت پاکستان (وزیراعظم عمران خان)،حکومت پنجاب (وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار)کو لوکل گورٹمنٹ بلدیاتی انتخاب کے انعقاد بارے سازگار ماحول کی نوید سنائیں گے جس پر حکومت وقت عملدرآمد کرتے ہوئے مرحلہ وار بلدیاتی انتخاب مکمل کروائے گی تو اس وقت ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر ترقی کے لئے بنائے جانے والاحکومتی پلان داد کا مستحق نہیں بلکہ ایک فرسودہ اور ناکام ایڈمنسٹریٹو یونٹ بن کر ابھرے گا۔اس حوالے سے شطرنج پر بچھائی جانے والی بساط کے مطابق ڈسٹرکٹ سول ایڈمنسٹریشن اور ڈویژنل سول ایڈمنسٹریشن کی سطح پر تعینات بیوروکریسی نے اپنی شاطرانہ چالوں کے عوض ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح کے ترقیاتی نظام کو" چیک اینڈ میٹ" دینے کی طرف سفر کرتے ہوئے ایک اہم ترین چال چلا دی ہے ۔
اس حوالے سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ اور صوبہ پنجاب کے سب سے بڑے انتظامی ضلع بہاولنگر کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کی جانب سے ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح کی ترقیاتی منازل کو طے کرنے کے لئے 4مختلف ہیڈز(بجٹ ہیڈ/ٹائٹل)رکھے گئے میگا بجٹ2ارب 58کروڑ26لاکھ روپے شامل ہیںمذکورہ بجٹ سے صرف او صرف ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر خرچ کرکے اس ضلع کی پسماندگی کو ختم کرنا ہے۔نئی ترقیاتی سکیموں کو بنانے کے وقت اور ان سکیموں پر بجٹ خرچ کرنے کے لئے حکومت وقت کی جانب سے عوامی نمائندوں کو آن بورڈ لینے کی سخت ہدایت دی گئی ۔بہاولنگر ڈسٹرکٹ سول ایڈمنسٹریشن میں تعینات ڈپٹی کمشنر شعیب خان جدون نے حکومتی ہدایات کو من و عن تسلیم کرنے کی بجائے ازخود افسر شاہی قائم کرتے ہوئے اکا دکا حکومتی شخصیات کے تلوے چاٹ کر ویلج،میونسپل اور تحصیل سطح پر بیشترترقیاتی سکیمیں ڈبیٹ کریڈٹ انٹریاں درج کردی ہیں۔میونسپل سروسز پروگرام 21 کروڑ 53لاکھ روپے ،کیمونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کی مد میں 24 منصوبوں کے لیے 30 کروڑ روپے،پائیدار ترقی پروگرام(بجلی)کی مد میں 186سکیمیں30 کروڑ کی مجموعی لاگت سے مکمل کرلی گئی ہیںاور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں84سکیموں پر 1ارب 76کروڑ 73لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔میونسپل سروسز پروگرام کی مدمیں17 کروڑ 25 لاکھ خرچ ہوچکے ہیں۔کیمونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کی مد میں8 کروڑ 65لاکھ فنڈز ریلیز ہوئے ہیں جن میں سے 4 کروڑ خرچ ہو چکے ہیں۔پائیدار ترقی پروگرام(بجلی)اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں23کروڑ 63لاکھ خرچ کئے جاچکے ہیں۔بہاولنگر ڈسٹرکٹ سول ایڈمنسٹریشن حکام میونسپل سروسز پروگرام کی مدمیں17کروڑ 25 لاکھ روپے کا بجٹ کون کون سے منصوبوں پر خرچ کیا گیا اس کی تفصیلات منظر عام پر لانے سے صاف انکار ی ہیں۔ڈسٹرکٹ سول ایڈمنسٹریشن بہاولنگر کی جانب سے 4مختلف ترقیاتی ہیڈز سے ایک طرف مال بٹورا جارہا ہے اور دوسری طرف آنیو الے وقت میںویلج،میونسپل اور تحصیل سطح کے نظام کو ناتلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
بلدیاتی انتخاب اور بیوروکریٹ کوترقیاتی فنڈکا تحفہ
Oct 14, 2020