قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس، فیسوں کے حوالے سے مسائل پربحث

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی کی سربراہی میں ہوا۔کمیٹی کو بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت 50ہزار سکالر شپس دینے کا اعلان ہوا ہے جس کی اہلیت کا معیار غربت اور ذہانت رکھا گیا ہے۔نے کہا ہے کہ فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کے طلباء کی جانب سے ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طلباء کو پنجاب کی اکثر یونیورسٹیوں میں داخلے محض اس بنیاد پر نہیں دیئے جا رہے کہ اُن کی فیسوں کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس سلسلے میں خیبر پختونخواہ حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تا کہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے ۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے ان خیالات کا اظہار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ انضمام شدہ اضلاع کے طلباء نے مشکل وقت کا سامنا کیا ہے اور ہدایات دیں کہ اُن کے داخلوں کا عمل نہ روکا جائے اور تمام جامعات اس سلسلے میں تعاون کریں۔ طلباء کی فیسوں کی معافی کے حوالے سے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے فاٹاکے طلباء کو فیسوں میں چھوٹ کا اعلان کیا تھا جو کہ بعد میں واپس لیا گیا تاہم ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کوئی ایسی تجویز نہیں گئی جس کے تحت فیس معافی کو ختم کرنے کیلئے کہا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے بجٹ میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ وہ فیس کی مد میں رقم مختص کر سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں اور اس کا جلد ہی کوئی مناسب حل نکال لیا جائے گا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی چیئرپرسن نے بتایا کہ چونکہ اس میں مالی وسائل کے استعمال سے متعلق امور شامل ہیں لہذا تمام صوبائی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مل کر ایک مالی ضابطہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے  وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے اور ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اگر صحیح اعدادوشمار کا تعین ہو جائے تو حل نکالنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور وفاقی سطح پر ہائر ایجوکیشن کمیشن جامعات کے امور کو دیکھتے ہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن 149جامعات کو فنڈ دیتا ہے جس سے تنخواہیں ، تعمیراتی کام اور روٹین کے اخراجات پورے ہوتے ہیں اور اپریشنل معاملات چلانے کیلئے جامعات فیسوں پر انحصار کرتی ہے ۔ ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرزحاجی مومن خان آفریدی، عطاالرحمن ، ہدایت اللہ، فدا محمد ، رانا محمود الحسن ، سیکرٹری سیفران ، وزارت خزانہ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ 

ای پیپر دی نیشن