الیکشن کمشن ارکان کا تقرر، پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے نتیجہ خیز ہونے کا امکان کم

لا ہور (فاخر ملک) الیکشن کمشن کے  ریٹائر ہونے دو ارکان کی تقرری کے سلسلہ میں آج ہونے والے  پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے نتیجہ خیز ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ اس کی وجہ حکومتی اور اپوزیشن ٹیموں میں ایک دوسرے کے بارے میں اعتماد کا شدید فقدان  بتایا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چوٹی کے رہنمائوں کے مابین کسی فیصلہ کی بنیاد طے نہ ہونے کے بعد نچلی قیادت کس طرح جر ات کرے گی کہ  اپنے طور پر کوئی فیصلہ کرلے۔ جبکہ حتمی نتیجہ پر پہنچنے کے  بعد بھی فریقین کو اعلیٰ قیادت کی منظوری کا ٹھپہ درکار ہوگا۔ آئین کے مطابق  نئے ممبران الیکشن کمشن کی تعیناتی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے مشاورت سے کرنا ہوتی ہے۔ تاہم  ممبران کی تقرری کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں بامعنی  مشاورت نہ ہو سکی۔ واضح رہے کہ  حکومت نے دونوں صوبوں سے تین تین نام اور اپوزیشن نے ایک صوبہ کے لئے تین اور دوسرے صوبہ کے لئے چھ نام تجویز کئے تھے۔ قانون کے تحت الیکشن کمشن 3 ارکان کے ساتھ فعال رہ سکتا ہے جبکہ اس کے کل ارکان کی تعداد پانچ ہے جن میں چاروں صوبوں سے ایک ایک رکن اور ایک چیف الیکشن کمشنر ہوتا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق  الیکشن کمشن 2 ممبران  کی تقرری کے لیے وزارت پارلیمانی امور کو 2 خطوط لکھ چکا ہے جو حکومت اور اپوزیشن میں ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے کے نتیجہ میں آج پارلیمانی کمیٹی برائے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن ممبران تقرری کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ان کیمرا اجلاس شام 5 بجے ہوگا۔ صدارت وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کریں گی۔ پنجاب اور صوبہ خیبر پی کے  سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی نشستیں رواں برس26   جولائی   کے بعد سے خالی ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن