اسلام آباد / لاہور (وقائع نگار+ اپنے نامہ نگار سے) قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس کے تحت نیب ریفرنس کے ملزم کو پہلا ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے عبداللہ نامی ملزم کا کیس سیشن جج کو بھیج دیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ عوام سے فراڈ کے کیس پر اب اس عدالت کا اختیار نہیں۔ ایسے کیسز اب عمومی قانون کے تحت دیگر عدالتوں میں چلیں گے۔ احتساب عدالت نے ملزم کو 15 اکتوبر کو متعلقہ کورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں نیب ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ شہری لطیف قریشی نے ڈاکٹر جی ایم چودہری ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیئرمین نیب کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی وہ شقیں میں ترمیم کی گئی، انصاف کے مفاد میں ہائیکورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے، چیئرمین نیب کی تقرری اشتہار اور مسابقتی عمل سے نہیں کی گئی، معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ 8 اکتوبر کی نوٹیفکیشن کو معطل کر دے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواستوں پر وفاقی حکومت و دیگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیئرمین نیب سمیت دیگر فریقین شق وار جواب بھی جمع کروائیں۔ جسٹس شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021ء اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری نہیں کیا جا سکتا۔ قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع نہیں ہو سکتی۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021ء کو کالعدم قرار دیا جائے۔