مکرمی!آپ کسی بس میں سفر کرنے جا رہے ہیںآپ کی طرح کے ڈاکٹرز سے ملاقات ہو گی۔جوحقیقت میں انسانی ڈاکٹر نہیں ہوتے بلکہ کچھ نہیں ہوتے مگرنفسیات کے ڈاکٹراورماہرہوتیہیں وہ لوگوں کی نفسیات سے کھیلتے اور اپنی دکان چلاتے ہیں۔ان کی کل دکان انکے بیگ میں ہوتی ہے اوربیگ میں کچھ نہیں ہوتا محض ان کی فنکاری ہوتی ہے۔یہ ڈاکٹرمعمولی پڑھے لکھے ہوتے ہیںاورانکا شکار معمولی پڑھے لکھے لوگ ہوتے ہیںجوبسوں میں سفر کرتے ہیں ان کاچیک اپ،تشخیص اورنسخہ برموقع پر ہوتاہے اورلوگوں کوان کی امراض کے مطابق دوائی فروخت کرکے جاتے ہیں۔صبح سے شام تک ایک بس سے اترنا دوسری میں سوار ہونا ان کا کلینک ہوتاہے ان کی دوائیوں میں کیا ہوتاہے یہ اپنے مریضوں کوکیسے پہچانتے اورمائل کرتے ہیں۔سفری ڈاکٹر ہماری نفسیات کے ماہرہوتے ہیں جوبس میں سواران پڑھ سادہ لوگوں کاشکارکرتے ہیں۔معاشرے میں روز مرہ کی بیماریوں کوموضوع بناتے ہیں اوربات کرتے ہوئے لوگوں کے چہروں کوبھانپتے ہیں۔بس میں پچھلی سیٹ سے کوئی مسافر یا بابا جی یابہن جی ان کو نہیں بلا رہی ہوتی نہ ان کے کارڈ پرنمبر اورپتہ درست ہوتے ہیںیہ ان کا فن ہوتا ہے جس سے وہ لوگوں کومتوجہ کرتے ہیں ہرروز نیا روٹ ان کاکلینک ہوتاہے مگرحیرت کی بات یہ ہے کہ ہر سفری ڈاکٹر اپنی دوائی بیچ کرجاتاہے جوہماری جہالت پر کمال نوسربازی ہے۔ (اختر گیانی ۔لاہور)