دنیا بھر میں صحت اور تعلیم کو حکومت کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے اور اس حوالے سے حکومتیں مختلف طرح کی پالیسیاں بنا کر اپنے عوام کو سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ یہ سب کچھ مفت میں نہیں ہوتا بلکہ عوام کے دئیے ہوئے ٹیکس کے پیسوں سے ہی یہ سب انتظامات کیے جاتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت بننے سے پہلے عمران خان نے ان دو شعبوں میں بہتری لانے کے حوالے سے بہت سے دعوے کیے تھے۔ صحت کے شعبے میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم نے صحت کارڈ کا اجرا کیا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کا صحت کارڈ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں عوام کو صحت کی مکمل سہولیات کی مفت فراہمی کے حوالے سے منفرد اقدام ہے۔ پسماندہ طبقے کے لیے صحت اور احساس کارڈ بڑا ریلیف فراہم کریں گے۔ پنجاب اور خیبر پی کے میں اس حوالے سے خصوصی سیل بنا کر کام میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ لاہور میں تکمیل کے بعد جلد صحت کارڈ کی تقسیم پورے پنجاب میں یقینی بنائی جائے گی۔ صحت، احساس اور کسان کارڈ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ عمران خان کے دعوے اپنے جگہ سہی لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اپنے پچھلے دور حکومت میں پاکستان مسلم لیگ (نواز) صحت کارڈ کا اجرا کرچکی تھی جسے تحریک انصاف کی حکومت نے نئی شکل میں پیش کیا۔ خیر، اس وقت بحث یہ نہیں ہے کہ کارڈ کس نے اور کب جاری کیا، اصل بات یہ ہے کہ اس کارڈ کے ذریعے لوگوں کو صحت کی سہولیات مہیا کی جائیں تاکہ ان کے مسائل میں کمی آسکے۔