آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز گوجرانوالہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے چینی ساختہ وی ٹی فور ٹینک کمیشننگ کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے متذکرہ ٹینک کی حربی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ دیکھا۔ اس سلسلہ میں پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وی ٹی فور ٹینک دنیا کے بہترین جدید ٹینکوں کے ہم پلہ اور جدید ترین پروٹیکشن‘ فائر پاور اور نقل و حرکت کا حامل ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ روایتی جنگی صلاحیتوں کی اپ گریڈیشن ایک جاری عمل ہے۔ جارحیت کے بھرپور جواب کیلئے اپ گریڈیشن ہو رہی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ٹینک پاکستان اور چین کے سٹرٹیجک تعاون کا ایک اور ثبوت ہے۔ فوج میں ان ٹینکوں کی شمولیت سے فارمیشنز کی جنگی استعداد بڑھے گی۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی حربی حکمت عملی اس امر کی متقاضی ہے کہ اعلیٰ درجے کی پیشہ ورانہ مہارت اور تربیت میں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال پر توجہ دی جائے۔
ہمارے مکار دشمن کے سازشی ذہن کی بنیاد پر اگرچہ اس ارض وطن کی سلامتی و خودمختاری سرحدوں کے پار سے بھی اور ملک کے اندر بھی ہمہ وقت خطرات کی زد میں رہتی ہے‘ تاہم افغانستان کی تبدیل شدہ صورتحال میں ہماری سلامتی کو لاحق خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ افغانستان میں رونما ہونے والے حالیہ انقلاب کے باعث چونکہ اس خطہ میں امریکی مفادات پر بھی زد پڑی ہے اور افغان دھرتی پر کی گئی اس کی خطیر سرمایہ کاری بھی ڈوب گئی ہے اور اسی طرح امریکی فطری اتحادی بھارت کو بھی افغانستان میں طالبان کے دوبارہ غالب آنے کے باعث اپنے توسیع پسندانہ عزائم افغانستان میں کی گئی اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ ہی ڈوبتے نظر آرہے ہیں اور پھر پاکستان نے امریکہ کی جانب سے اس کے فرنٹ لائن اتحادی والا اپنا ہاتھ بھی کھنیچ لیا ہے۔ اس لئے ان دونوں باہمی اتحادی ممالک کی جانب سے پاکستان کے بارے میں کوئی جارحانہ مشترکہ حکمت عملی طے کرنا بعید از قیاس نہیں۔ اس بنیاد پر آج ملک کی سلامتی و خودمختاری کی ضامن عساکر پاکستان کا ہر قسم کا جدید حربی تقاضوں سے ہم آہنگ ضروری ہو گیا ہے۔
بے شک عساکر پاکستان دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کیلئے مکمل چوکس اور مستعد بھی ہیں اور اسی طرح وہ خداداد عسکری صلاحیتوں سے بھی مالامال ہیں جبکہ وہ دشمن کی ہر جارحیت‘ جارحانہ اقدامات اور جارحانہ عزائم کا فوری سخت جواب دیکر دشمن پر اپنی دھاک بٹھا چکی ہیں۔ پھر بھی وقت کے تقاضوں کے مطابق ہمیں اپنے گھوڑے تیار رکھنے ہیں جو ہماری اپنی ٹیکنالوجی پر مشتمل ہیں۔ اس حوالے سے ملک کی عسکری قیادتیں کسی بیرونی جارحیت سے عہدہ برا ہونے کے تمام جدید تقاضوں کو نبھانے کی بھرپور صلاحیتیں رکھتی ہیں اور دشمن کے مقابلے میں جنگی سازوسامان کم ہونے کے باوجود انہیں بروقت اور موزوں طریقے سے استعمال کرنے کے ہنر میں عساکر پاکستان کی یکتائی بھی مسلمہ ہے۔ اسی تناظر میں آرمی چیف نے گزشتہ ماہ جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقدہ یوم دفاع و شہداء کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے باو رکرایا تھا کہ ہم نے دشمن کی طاقت کے گھمنڈ کو نیست و نابود کر دیا ہے۔ بحیثیت قوم ہم نہ صرف اپنی آزادی سے محبت کرتے ہیں بلکہ اس سرزمین کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہ کرنے کے جذبہ سے معمور ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ عساکر پاکستان ہر طرح کے اندرونی و بیرونی خطرات اور روایتی و غیر روایتی جنگ اپنے ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کیلئے تمام صلاحیتوں سے لیس ہیں۔ اگر دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔
عساکر پاکستان اپنی ان حربی خداداد صلاحیتوں کا دشمن کا ہر چیلنج قبول کرتے ہوئے عملی مظاہرہ کر بھی چکی ہیں جنہوں نے نہ صرف 65ء کی جنگ میں اپنے مکار دشمن بھارت کے دانت کھٹے کئے اور اسے پاکستان کے ساتھ امن کا معاہدہ کرنے پر مجبورکیا اور اسی طرح 26‘ 27 فروری 2019ء کو بھی پاک فضائیہ کے مستعد و چوکس دستے نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی نیت سے آئے بھارتی جہازوں کا پیچھا کرکے اور انہیں فضا میں ہی اچک کر ان کے چھکے چھڑائے۔ عساکر پاکستان کی دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کی صلاحیت و استعدادکی آج پوری دنیا معترف ہے جس نے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کئے گئے ہر بھارتی جاسوس طیارے کو ارض پاک پر زخمی پرندے کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے گرتے دیکھا ہے۔
اکھنڈ بھارت والے توسیع پسندانہ بھارتی عزائم چونکہ چین کی سرحد تک پھیلے ہیں اور اس کے فوجی ما لداخ سے متصل چین کی سرحد پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرکے اس کے ہاتھوں منہ کی کھانے کا کئی بار مزہ چکھ چکے ہیں جس میں ہزیمتیں اور رسوائیاںبھارت کا مقدر بنتی ہیں جبکہ ان سوقیانہ بھارتی عزائم نے ہی پاکستان چین امر ہوتی دوستی کو باہمی دفاعی تعاون کا بھی راستہ دکھایاہے۔ چنانچہ آج پاکستان اور چین کے علاقائی دفاعی مفادات بھی مشترکہ ہیں اس لئے وہ باہمی تعاون سے ایک دوسرے کی حربی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنا چکے ہیں۔ اس تناظر میں افغانستان کی تبدیل شدہ صورتحال کی بنیاد پر امریکہ یا بھارت کی جانب سے الگ الگ یا مشترکہ طورپر پاکستان اور چین کی سلامتی کے خلاف کسی قسم کی سازش کی جاتی ہے تو پاکستان اور چین مشترکہ دفاعی حکمت عملی کے تحت ہی ایسی سازشوں کا فوری اور مؤثر توڑ کریں گے۔ اسی مشترکہ دفاعی حکمت عملی کے تحت چین جدید جنگی سازوسامان کی تیاری میں پاکستان کی معاونت کرتا ہے۔ چنانچہ پاکستان کے جدید میزائلوں کی تیاری میں بھی چین کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا گیا اور اب وی ٹی فور ٹینک کا آپریشنل ہونا بھی پاکستان چین دفاعی تعاون کی نادر مثال ہے۔
ہمیں بلاشبہ ملک کے اندر بھی دشمن کی پھیلائی دہشت گردی‘ ففتھ جنریشن وار اور ہائبرڈ جنگ کا سامنا ہے جو درحقیقت ہمیں اندرونی طورپر کمزور کرنے کی گھنائونی سازش ہے۔ چنانچہ عساکر پاکستان کیلئے ملک کی سلامتی کے تحفظ و دفاع کی استعداد و ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ عساکر پاکستان بلاشبہ بھرپور انداز میں اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہو رہی ہیں۔ جنہوں نے ملک کی سلامتی کے خلاف دشمن کی کوئی سازش نہ پہلے کامیاب ہونے دی اور نہ اب ہونے دی جائے گی۔ پاکستان کی قوم اور عساکر پاکستان کسی بھی محاذ پر دشمن کی کسی بھی جارحیت کا سامنا کرنے اور اسے مکمل ناکام بنانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔