اسلام آباد، آستانہ (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں آئندہ نسلوں اور خطے میں خوشحالی کیلئے اپنے پیچھے امن اور ترقی کی میراث چھوڑنا چاہتا ہوں، خطے میں خوشحالی اور امن کیلئے بھارت کے ساتھ مشروط بات چیت کیلئے تیار ہوں، بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے ضروری اقدامات کرے، بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم وبربریت کے خاتمے تک امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، بھارت نے 7 دہائیوں سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو غصب کررکھا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں کو دیا گیا ہے، دنیا بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے چھپے حقائق کو دیکھے، بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایوں، خطے کے امن اور خود اپنے لئے خطرہ بن چکا ہے، خطے کے ممالک کو امن اور ترقی کیلئے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے وسائل مختص کرنا ہوں گے، خوشحال اور مستحکم افغانستان پاکستان، خطے اور عالمی برادری کیلئے ناگزیر ہے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے، پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن خطے کی معیشت کیلئے اہم حیثیت کی حامل ہے، سیکا کے رکن ممالک پاکستان میں تجارت، سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ جمعرات کو یہاں قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایشیا میں روابط کے فروغ اور اعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ ’’سیکا‘‘ کے چھٹے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیکا خطے میں تعاون بڑھانے اور اعتماد سازی کیلئے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث غیر معمولی تباہی کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، حالیہ سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت کو30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ پاکستان تنہا اپنے وسائل سے متاثرین کی بحالی اور آبادی کاری نہیں کرسکتا، سیلاب میں 1600 افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے پاکستان تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، دوست ممالک سے فراخدلانہ امداد پر شکرگزار ہیں۔ لیکن 3 کروڑ سے زیادہ سیلاب متاثرین کی بحالی بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے 816 ملین ڈالر کی امداد کی حالیہ اپیل کا بھی خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نے آباد کاری اور بحالی کیلئے دوست ممالک سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس صورتحال سے نکلنے کے بعد مزید مضبوط ہوکر ابھرنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن کو خطے کی معیشت کیلئے اہم حیثیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے خطے کے روابط تبدیل ہو گئے۔ روڈ اینڈ بیلٹ کا اہم منصوبہ ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو پاکستان میں سی پیک کے تحت تجارت، سرمایہ کاری اورکاروبار کے مواقع سے استفادے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں 4 دہائیوں سے جاری صورتحال اور عدم استحکام کی افغان عوام نے بھاری قیمت ادا کی ہے، پاکستان بھی افغانستان کی صورتحال سے شدید متاثر ہوا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے جبکہ اس کی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان بے پناہ نقصانات اٹھا کر دہشت گردی کو شکست دینے کے حوالے سے دنیا کیلئے ایک مثال ہے، ہم اپنی سرزمین پر4دہائیو ں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خوشحال اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور عالمی برادری کیلئے ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پائیدار امن اور ترقی کیلئے افغان عوام کی مدد کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی پہلی ترجیح اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا ہے اس کیلئے خطے میں امن ناگزیر ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم وبربریت کے خاتمے تک امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، بھارت نے 7 دہائیوں سیاپنے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو غصب کررکھا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں کو دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے مشرق وسطی اور ایشیا سمیت ہر جگہ تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ دریں اثنا وزیراعظم سے فلسطین کے صدر محمود عباس نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں قائدین کے درمیان جذباتی گفتگو ہوئی اور دونوں رہنما گرمجوشی سے بغل گیر ہوئے۔ صدر محمود عباس اور وزیراعظم شہبازشریف میں دلچسپ مکالمہ ہوا۔ محمود عباس نے فرط جذبات سے شہباز شریف کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام لئے۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے۔ پاکستانی ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں۔ پاکستانی ہمارے گھر کے لوگ ہیں۔ ہم نے ان کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔ ہم پاکستان کو کبھی بھی نہیں بھولتے۔ ایک سو سال سے ہم پاکستانیوں کو کبھی نہیں بھولے۔ مفتی فسطین اپنی وفات تک پاکستان میں رہے۔ ان کی دیکھ بھال پاکستان نے کی۔ قیام پاکستان سے پہلے سے ہم پاکستانیوں کے ساتھ ہیں۔ اس پر شہبازشریف نے کہا کہ سیلاب کے دوران آپ کی مدد کیلئے بے حد شکرگزار ہوں۔ ایسا نہ کہیں‘ فلسطین نے سیلاب زدگان کی جس طرح مدد کی‘ بھول نہیں سکتے۔ پاکستان کبھی فلسطینیوں کو بھول نہیں سکتا۔ آپ کی کامیابی تک پاکستان آپ کے حق کیلئے آواز بلند کرتا رہے گا۔ فلسطین ہمارے ایمان و یقین کا حصہ ہے۔ فلسطین ہمارے دل میں ہے۔ آج کی کانفرنس میں پاکستان کی حمایت کرنے والے رہنمائوں میں آپ شامل ہیں۔ آپ کی حمایت اور جذبے پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیکا سربراہی اجلاس کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کے ساتھ ملاقات زبردست رہی۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے گزشتہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے دوران ہونے والی بات چیت پر مزید پیش رفت کی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ فصلوں کی بوائی کے لئے یوریا کی ضروریات پوری کرنے کی پیشکش پر ان کے شکر گزار ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہبازشریف سے ازبکستان کے صدر شوکت مرژیوف نے ملاقات کی اور دوطرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے آستانہ میں بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو اور قازقستان کے صدر قاسم ژومارت توکاشف سے بھی ملاقات کی۔ رہنمائوں کے درمیان دوطرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق قازق صدر سے ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے توانائی‘ زراعت‘ ٹیکنالوجی‘ مواصلات اور تعمیرات کے شعبوں میں تعاون اور فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز قازقستان کے سرمایہ کاروں کیلئے کھلے ہیں۔ مزید براں وزیراعظم محمد شہبازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے دونوں ممالک کے درمیان معیشت، تجارت، توانائی اور روابط کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے، کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل اور خطے میں امن ، استحکام اورسلامتی کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ کے مطابق یہ اتفاق رائے جمعرات کو ملاقات میں ہوا۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو ملک میں تباہ کن سیلاب کے بعد حکومت کی جانب سے شروع کیے جانے والے بحالی کے کاموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر امام علی رحمان نے انہیں اس سلسلے میں تاجکستان کی جانب سے مسلسل تعاون کی یقین دہانی کرائی جس میں سیلاب سے متعلق ضروری امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کے اضافی قافلے کی روانگی بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے تاجکستان کو گوادر اور کراچی بندرگاہ تک رسائی فراہم کرنے کیلئے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ ویتنام کی نائب صدر روتھی انہ شوان نے بھی ملاقات کی۔ بعدازاں وزیراعظم محمد شہبازشریف دو روزہ کامیاب دورہ قازقستان مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ نائب وزیراعظم و وزیرخزانہ قازقستان یردلان زامایوف نے نور سلطان بازیف ایئرپورٹ آستانہ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔