اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی کے حصول کیلئے مرد وخواتین دونوں کاا ہم کردار ہے،خواتین ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں،لڑکوں کو بھی تعلیم کے میدان میں بہترین کارکردگی دکھانا ہوگی،موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب جیسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو دیہی خواتین کی سالانہ لیڈر شپ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی،سیلاب سے ناقابل یقین تباہی ہوئی جس سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں،کوئی بھی ملک اکیلے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ نہیں کر سکتا،سیلاب سے تباہی کا حجم اتنا بڑا ہے کہ موجودہ وسائل سے قابو پانا مشکل ہے،ہم نومبر میں انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ ،بلوچستان اورخیبر پختونخوا میں ہرممکن امدا د فراہم کی،وفاقی حکومت گندم کے بیج کیلئیصوبوں کو 9ارب روپے فراہم کررہی ہے،لوگوں کے درمیان نفرت کا بیج بونے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے عمل میں خواتین کا کردار اہم ہوگا کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر بحالی اور تعمیر نو کا عمل ممکن نہیں ہے،موجودہ حکومت خواتین کو ملک کی ترقی کے عمل میں فعال طور پر شامل ہونے کے لئے یکساں مواقع فراہم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور ایسے ممالک کی ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے جہاں خواتین کو مساوی مواقع فراہم نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور ترقی صرف سڑکوں، انفراسٹرکچر وغیرہ کی تعمیر پر مبنی نہیں ہے بلکہ سب سے اہم پہلو خواتین کو ملک کی ترقی کے عمل میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی نے ایک صنفی یونٹ قائم کیا ہے جس میں تمام ترقیاتی منصوبوں کی منصوبہ بندی صنفی نقطہ نظر کے مطابق کی جائے گی تاکہ خواتین کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر منصوبوں کی منظوری نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں صنفی عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے خواتین کو مرکزی دھارے میں لانا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت بڑی تباہی کا سامنا ہے اور خواتین اور بچے ایسی حالت میں سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بحالی شروع ہو جاتی ہے تب بھی خواتین کو اس عمل میں شامل نہیں کیا جاتا ہے۔وزیر نے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ متاثر ہوا ہے، اور سیلاب اور طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی سے 33 ملین افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح 20 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا اور 1700 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں کسی بھی ملک میں یہ سب سے بڑی آفت ہے۔ وزیر نے بتایا کہ 24 اکتوبر تک نقصانات کے حتمی اعدادوشمار کو حتمی شکل دے دی جائے گی اور ان اعدادوشمار کی بنیاد پر حکومت دنیا سے تعاون حاصل کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی ڈونر کانفرنس منعقد کرے گی کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک اس سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ پاکستان کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی دنیا پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موسمیاتی ناانصافیوں پر توجہ مرکوز کرے کیونکہ لوگ موسمیاتی متاثرین ہیں اور یہ تباہی بنیادی طور پر ترقی پذیر ممالک کے غیر ذمہ دارانہ ترقیاتی عمل کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی مکمل مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) سے مستحقین کی مدد کے لئے اضافی 70 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ مزید برآں، وفاقی حکومت سیلاب زدہ علاقوں میں بوائی کے لیے گندم کے بیج کی فراہمی کے لئے 9 ارب روپے بھی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے علاقوں میں بچوں اور ماں میں غذائیت کی کمی کو یقینی بنانے کے لئے صوبوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرے گی۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب جیسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، احسن اقبال
Oct 14, 2022