کراچی(نیوز رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے صوبائی وزیر سعید غنی کی طرف سے کراچی کے عوام پر اپنے مسائل کو بڑھا چڑھا کر
بیان کرنے اور خود مسائل پیدا کرنے کے الزام کے بعد جماعت اسلامی پر بھی اسی طرح کی الزام تراشی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر موصوف اپنی کراچی دشمنی اور جماعت اسلامی کے خلاف اپنے اندر چھپے ہوئے بغض اور کینہ پروری پر کھل کر سامنے آگئے ہیں ، وہ کراچی کے عوام کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی سے بھی اسی لیے اپنی نفرت اور تعصب کا اظہار کر رہے ہیں کہ جماعت اسلامی اس وقت اہل کراچی کی حقیقی اور واحد ترجمان ہے جو نہ صرف عوام کے مسائل کے حل اور ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے سرگرمِ عمل ہے بلکہ سندھ حکومت اور اس کے ماتحت بلدیہ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور کرپشن کو بھی مسلسل بے نقاب کر رہی ہے ۔ سعید غنی اپنی پارٹی کی حکومت کے ہاتھوں زخم خوردہ اور ستم رسیدہ عوام کے زخموں پر مسلسل نمک پاشی کر رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی 14سال سے سندھ پر حکومت کر رہی ہے ،کراچی کے بلدیاتی اداروں اور وسائل پر بھی اس کا تسلط قائم ہے ، صوبے اور بلدیہ کا اربوں روپے کا بجٹ اس کے قبضے میں رہتا ہے جو سارے کا سارا اس کی نا اہلی اور کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے ۔ سعید غنی اپنی حکومت کی نا اہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لیے کراچی کے عوام اور جماعت اسلامی کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ حالیہ بارشوں میں کراچی کے عوام نے جن مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کیا ہے اور شہر میں صفائی ستھرائی ، ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کی خستہ حالی سمیت جن بے شمار مسائل نے اہل کراچی کوگھیرا ہوا ہے ان سے عوام کو نجات دلانے اور ریلیف فراہم کرنے میں ان کی حکومت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی اور انہیں یہ بھی خطرہ ہے کہ اگر بلدیاتی انتخابات ہو ئے تو کراچی کے عوام ان کی پارٹی کو مسترد کر دیں گے، اسی لیے یہ نت نئے حربوں سے بلدیاتی انتخابات سے بھی راہ ِ فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں اور جب الیکشن کمیشن بار بار ان کی التواءکی درخواستیں مسترد کر رہا ہے تو یہ جھنجھلاہٹ کے عالم میں من گھڑت کہانیاں بنانے اور بے بنیاد الزامات لگانے میں مصروف ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جماعت اسلامی والوں نے حالیہ بارشوں میں سیوریج لائنیں بند کیں تاکہ ہماری حکومت کو نا اہل اور ناکام ثابت کیا جائے جبکہ اصل حقیقیت سے کراچی کے عوام اچھی طرح واقف ہیں کہ ان کی حکومت نے کراچی کے لیے 14سالوں میں کیا کیا ہے ؟۔
حافظ نعیم