رولز آف بزنس کے تحت بلوچستان، کے پی کے کو فیڈریشن کی قیادت 14سال بعد ملے گی، ٹریڈ باڈیز، چیمبرز اور ایسو سی ایشن کے گزشتہ ماہ ہونے والے انتخابات کی بڑی سرگرمی غیر ضروری ہوجائے گی

Oct 14, 2022

کراچی ( سیدشعیب شاہ رم) قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جوائنٹ سیشن سے ایف پی سی سی آئی سمیت تمام ٹریڈ باڈیز، چیمبرز اور ایسو سی ایشن کے عہدیداروں کی مدت سے متعلق بل پیش ہوا جس میں تمام ٹریڈ باڈیز کی مدت ایک سال سے بڑھا کر دو سال کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ بل کے مطابق میعاد میں اضافہ یکم جنوری 2022سے کیا گیا ہے۔ اور ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013میں ترمیمی کی گئی ہے جس کے بعد ایکٹ میں میعاد کا آغاز یکم جنوری 2022سے نافذ العمل ہوگا۔ جبکہ سیکشن 11، ایکٹ IIکی سب سیکشن 1میں لفظ ’ایک سال ‘کو تبدیل کرکے ’دو سال ‘کردیا گیا ہے ۔ اس طرح تمام ٹریڈ باڈیز ، چیمبرز اور ایسو سی ایشنز کی میعاد 2سال ہوجائے گی۔ بل پاس ہونے کے بعد تمام تجارتی تنظیموں، چیمبرز اور ایسو سی ایشین کے 2021-22کے سبکدوش عہدیداران واپس اپنے عہدوں پر مزید ایک سال پورا کریں گے اور پورے ملک میں ستمبر 2022میں ہونے والے انتخابات کی قانون کے مطابق کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور ملک بھر میں ہونے والی اتنی بڑی سرگرمی غیر ضروری سمجھی جائے گی۔ مزید برآں ایف پی سی سی آئی کی میعاد بڑھنے کے بعد فیڈریشن کے جنوری 2022کی کابینہ کے ووٹرز تبدیل نہیں ہوسکتے۔ لہذا چیمبرز اور ایسو سی ایشن کے پرانے عہدیداران اپنے اپنے عہدوں پر واپس آجائیں گے۔ بل پاس ہونے کے بعد چھوٹے صوبوں کے تاجر رہنماؤں اور ایسو سی ایشنز میں مایوسی اور ابہام میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت، ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز کو کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ نہ ہی بل میں موجود ابہام کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔ دوسری جانب ایف پی سی سی آئی میں اس فیصلے کے بعد چھوٹے صوبے قیادت کیلئے طویل عرصے تک انتظار کریں گے جس سے محرومی بڑھنے کاخدشہ ہے، منظوری کے بعد اب بلوچستان اور کے پی کے کو قیادت 14سال بعد ملے گی۔ اس دوران پنجاب اور سندھ کو رولز آف بزنس کے مطابق دو، دو باریاں ملتی ہیں جو مساوی نہیں ۔ اس فیصلے کے بعد اب کے پی کے کو قیادت 2028اور اگلی قیادت 2042کو ملے گی، اسی طرح بلوچستان کو قیادت 2030جبکہ اگلی قیادت 2044میں ملے گی۔ اسی طرح بل کی رو کے مطابق اب فیڈریشن ، چیمبرز ، ایسو سی ایشنز اور تمام ٹریڈ باڈیز میں ایک ساتھ انتخابات ہوں گے۔ اس فیصلے کے بعد یہ الجھن پیدا ہوگئی ہے کہ فیڈریشن کے ممبر چیمبرز اور ایسو سی ایشن خود انتخابات میں مصروف ہوں گے تو ایف پی سی سی آئی میں ووٹ کا حق کس کے ملے گا۔ اس کے علاوہ چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے مدت میں ایک سال کا فرق ہوگا۔ بل کے مطابق ایف پی سی سی آئی کی موجودہ مدت 2023میں مکمل ہوگی جبکہ چیمبرز اور ایسو سی ایشنز کی مدت 2024میں مکمل ہوگی ، اس طرح ووٹ کے لئے کسے نامزد کیا جائے گا یہ طریقہ کار واضح نہیں۔ تاجر و صنعتکار برادری کا مؤقف ہے کہ مدت میں توسیع کا فیصلہ 2022کے بجائے آئندہ سال سے کیا جاتا تو طریقہ کار آسان ہوجاتا۔ ایف پی سی سی آئی کی مدت 2سال کرنے کے بعد صوبوں کو یکساں نمائندگی نہیں ملے گی، پنجاب اور سندھ7سال بعد اور بلوچستان ، کے پی کے 14سال بعد ایف پی سی سی آئی کی قیادت کریں گے ۔ تاہم رولز آف بزنس میں ترمیم اب لازمی نظر آرہی ہے جس کے تحت پنجاب اور سندھ کی باری ایک ایک بار کی جائے تو تمام صوبوں کو مساوی حقوق ملیں گے۔ ایک اور ابہام یہ ہوگیا ہے کہ چونکہ معیاد کا آغاز یکم جنوری 2022سے ہوا ہے اور ملک بھر کے چیمبرز اور ایسو سی ایشنز نے روایت کے مطابق 30ستمبر کو مدت پوری ہونے پر عہدے سے سبکدوش ہوگئے اور یکم اکتوبر سے نئے عہدیداروں نے چارج سنبھال لیا ہے تو ان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی ، آیا سبکدوش ہونے والا صدر دوبارہ چارج سنبھالے گا یا اگر وہ عدالت سے رجوع کرے کے موجودہ قانون کے مطابق عہدے کیمیعاد یکم جنوری 2022سے 31دسمبر 2023ہے تو پھراس کے حق میں کیا فیصلہ ہوگا۔ اس فیصلے کے بعد تاجر برادری اور صنعتکاروں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ کچھ حلقے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، ان کا مؤقف ہے کہ صدر کی معیاد 2سال ہونے سے کارکردگی دکھانے کا وقت میسر آئے گا جبکہ ایک سالہ مدت میں 3ماہ تو انتخابی مہم میں صرف ہوجاتے تھے جبکہ انتخابات میں کامیابی کے بعد 3 ماہ انتظامی اور مالیاتی معاملات سمجھنے میں صرف ہوتے تھے، اس طرح کارکردگی کیلئے صرف6ماہ کا وقت ہی ملتا تھا۔ دوسری جانب تاجر وں کی ایک بڑی تعداد اس فیصلے کے حامی نہیں وہ کہتے ہیں کہ عہدے کی مدت 2سال کرنے پر اعتراض نہیں پر جس عجلت میں فیصلہ کیا گیا اس پر اعتراض ہے۔ فیصلے میں تمام صوبوں کو برابر کا حق ملنا چاہیے ، جبکہ فیصلے کا اطلاق یکم جنوری 2023سے کیا جاتا تاکہ موجودہ عہدیدار اپنی مدت پوری کرکے مشاورت سے ایک طریقہ طے کرکے نظام کو جاری رکھے۔ خدشہ اس بات کا ہے کہ اس فیصلے کے بعدعالمی سطح پر پاکستان کی سبکی ہوگی۔ پاکستان جن بین الاقوامی تنظیموں کا ممبر ہے وہ بھی اس فیصلے سے لاعلم ہیں۔ سارک ممالک، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی وفاقی چیمبرز کی میعاد بھی ایک سال ہے۔
ترمیمی ٹریڈ ایکٹ

مزیدخبریں