رمضان المبارک کی" 27ویں شب" کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور اِسی مبارک "شب قدر" کو قبلہ "مجید نظامی" فخر پاکستان کا انتقال پ±رملال ان کی اسلام پاکستان اور" اللہ تعالیٰ رحمن" سے گہری محبت۔ بھروسے کا بہت بڑاثبوت ہے۔
رمضان المبارک کے برکتوں۔ سعادتوں والے ایام نہایت متبرک۔ فضل و کرم۔ انعام و اکرام کی حامل رات کو" بطل حریت"کا دنیا کو خدا حافظ کہنا۔ نہایت قابل رشک رخصتی مثالی ایمان کے ساتھ تھی۔ بے حد خوش قسمت انسان کہ شاندار زندگی گزارنے کے بعد رحلت بھی خوشی قسمتی کا پیراہن پہن گئی۔
تاریخ گواہ ہے جو شخص طاغوتی قوتوں کے آگے ڈٹ جائے۔" اللہ تعالی رحمن" ا±سے حق کی سربلندی واسطے جرا¿ت و حوصلہ۔ قوت۔ عزم کا استعارہ بنا دیتے ہیں۔
"اللہ تعالیٰ رحیم "اور" آقا دو جہانﷺ "کے فرامین کے مطابق معاشرے کو ڈھالنے کے عظیم الشان مشن پر کاربند لوگ مخلوق کے درمیان مضبوط پ±ل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک ایسا پ±ل جس کی حیثیت۔ آوازکو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ قابل تقلید عہد کے مالک ہوتے ہیں۔
تاریخ شاہد ہے جو لوگ "رب ذی شان "کے ادب احترام کے لیے ہمہ وقت سر گرم۔ فعال رہنے والے تھے یا اقوام۔ ہر ایک کا مقام تاریخ ساز رہا اور رہے گا۔ اِسی لیے کوئی” مدینے کا آدمی“ کہلایا تو کوئی ”خاکِ مدینہ “۔ ادب۔ احترام کا معاملہ بھی بہت حساس ہے۔ ”فرامین الٰہی “ کی پاسداری۔ نفاذ کا سبھی شعور رکھتے ہیں۔ مگر کچھ باتیں۔ امور ایسے ہیں جو روزانہ کی بنیادپر ہر انسانی وجود سے سرزد ہو رہے ہیں مگر مرتکب کو علم ہی نہیں ہو پاتا۔
قارئین۔ ایک ایسی بات۔ فعل آپ کے علم میں لا رہے ہیں جس پر ہو سکتا ہے کہ آپ نے بھی کبھی سوچا ہو۔ بہت ممکن ہے کہ سینکڑوں۔ ہزاروں لوگ عمل بھی کر رہے ہوں مگر اِس کو ایک اجتماعی مشن سمجھ کر بھر پور طریقے سے معاشرے کو شریک خیال کرنے کا کِسی نے بھی نہیں سوچا۔
اخبارات اور قرآنی آیات کی حرمت۔ تقدس کا تو بہت دیکھتے پڑھتے ہیں۔ روز مرہ خریداری کے دوران جو چیز ہم نظر انداز کر دیتے ہیں ا±س طرف توجہ مبذول کروانا مقصود ہے۔ ہر شہر میں ہزاروں نہیں تو سینکڑوں ایسے ادارے ہیں جن کے نام" اللہ تعالیٰ" اور "نبی رسول مقبولﷺ "کے پاک ناموں والے ہیں مثلا" ً اللہ والی دوکان۔ بسم اللہ پان شاپ۔ احمد کلاتھ" وغیرہ وغیرہ۔
مسلمان متبرک۔ حرمت والے نام رکھنا خوش قسمتی کی علامت خیال کرتے ہیں۔ یہاں تک تو بات ٹھیک ہے۔ دوکان۔سٹور۔ پلازہ کے ا±وپر بڑے بورڈ پر نام کندہ کروا دئیے۔ اِس پر اعتراض نہیں مگر جو احتیاط کی ضرورت ہے ا±ن" شاپنگ بیگز" کی جن پر خریداری مراکز کے نام پرنٹ ہوتے ہیں۔ وہ تمام کاروباری افراد جو اِس کالم کو پڑھ رہے ہیں ا±ن سے استدعا ہے کہ اپنے مراکز کی پیشانی پر نام ضرور لکھوائیں مگر گاہگوں کو جن "شاپنگ بیگز "میں سامان ڈال کر دیتے ہیں براہ کرم سادہ شاپر چھپوانا شروع کر دیں۔ جب دل نے "اللہ تعالیٰ کریم" کے پاک۔ پاکیزہ ناموں کے احترام کا ارادہ کر لیا تو پھر ادارے کی مشہوری۔ تشہیر کی ناقص سوچ کو دماغ سے ک±ھرچ ڈالیں۔
دونوں جہانوں کا بادشاہ حقیقی رزق میں اتنی برکت۔ فراوانی پیدا فرما دے گا کہ دولت سنبھالی نہیں جائے گی مگر سب سے زیادہ جو اجر۔ ثواب احترام کرنے کا ملے گا ا±س کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ اگر تشہیر سے دنیا فتح ہوتی۔ دنیاوی فائدہ ہوتا تو اشرافیہ کسی بھی دور میں یوں بدنامی کی حاضریاں نہ لگا رہی ہوتی۔
علاوہ ازیں ہر خریداری رسید پر سیلز گرل۔ سیلز بوائے کا نام کندہ ہوتا ہے۔ جیسے" محمد حنیف۔ مجید احمد۔ محمد عمر" وغیرہ وغیرہ۔ ان رسیدوں کو اکثر ہم کوڑے دانوں یا زمین پر کہیں بھی پھینک دیتے ہیں۔ معزز قارئین۔ اپنے گھروں میں درمیانے سائز کے ڈبے مخصوص کر دیں۔ ان رسیدوں پر پرنٹ ناموں کو ادب سے کاٹ کر ان ڈبوں میں رکھتے جائیں۔ اگر مشکل محسوس ہو تو پورے کاغذ ہی سنبھالتے جائیں۔ مزید براں شاپنگ بیگز اور پولی تھین کے شاپرز میں کوڑا کرکٹ ڈال کر پھینک دینا بھی ہمارا معمول ہے۔
حد یہ کہ انھی شاپرز سے ہم کوڑے دانوں کو بھی ڈھانپ کر ا±س میں کچرہ۔ گند ڈالتے ہیں۔ میری تمام پڑھنے والوں اور تاجر برادری سے درخواست ہے کہ سبھی نام” اللہ تعالیٰ غفور الرحیم“ کے بلند مرتبہ۔ عزت و اکرام والے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم آج سے احترام۔ ادب کی مہم کا حصہ بن جائیں کہ ہم سب تمام ”شاپرز۔ رسیدوں“ کو نہ پھینکیں گے اور نہ ہی کوڑا ڈالنے کے کام میں استعمال کریں گے۔ ”بلند و برتر سوہنا رب“۔ ہم سب کو اِس عظیم۔ برکت والے مشن میں کامیاب بنائے آمین۔
" قرآنی آیات یا ناموں "کو جلانا یا دریا میں بہانا مناسب نہیں۔ ممکن ہو تو اپنے محلے۔ مرکز۔ پلازہ۔ دوکان کے آگے ایک ڈبہ اِس کام کے لیے مخصوص کر دیں۔ جب ڈبہ بھر جائے تو قریبی مسجد یا مدرسہ کے باہر۔ اندر نصب بڑے ڈبوں میں ڈالدیں۔ د±عا ہے کہ انجانے میں ہم سے جو بھول چوک ہوئی" اللہ رحمن "معاف فر ما دے آمین۔ عہد کریں کہ آج سے ہر ملنے والے کو اِس بابت آگاہی فراہم کریں گے ممکن ہو تو اِس کالم کی فوٹو کاپیاں تقسیم کریں تاکہ روز ِ آخرت ہمارا توشہ بڑھ جائے۔ آمین
٭....٭....٭