پاکستان اور سعودی عرب نے بائی لیٹرل دیفنس انڈسٹریل فورم میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی صنعتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور نئے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی تعاون مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کے بعد مزید ناگزیر ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بربریت کی انتہا کی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے اس جنگ کو یمن، اردن، شام، عراق اور ایران تک پھیلا دیا ہے۔ آثار بتا رہے ہیں کہ اسرائیلی جارحیت سعودی عرب اور پاکستان سمیت کسی بھی ملک تک پھیل سکتی ہے۔ اسرائیل اپنے طور پر جنگ کو اتنا پھیلا نہیں سکتا اسے اس کام کے لیے امریکا، برطانیہ اور بھارت جیسے ممالک کی پشت پناہی اور مدد حاصل ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل کے پشت پناہ مسلم امہ اور کسی بھی مسلمان ملک کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ دوسری طرف، اقوامِ متحدہ عضوِ معطل کی طرح بے بس ہونے کے ساتھ ساتھ بے حس بھی نظر آرہی ہے، لہٰذا مسلم ممالک کو اپنی حفاظت کے اقدامات خود کرنے ہیں۔ پاکستان چونکہ ایٹمی ملک ہے اس لیے اسرائیل پاکستان کو جنگ میں ملوث کرنے کی جرأت نہیں کرے گا جبکہ پاکستان کو اپنی طرح ہی سعودیہ جیسے ممالک کا تحفظ اور دفاع بھی عزیز ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کے حوالے سے اتفاق اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بائی لیٹرل ڈیفنس انڈسٹریل فورم کا ساتواں اجلاس حالیہ دنوں ریاض میں منعقد ہوا جہاں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے وفد کی قیادت چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد اویس دستگیر نے کی جبکہ سعودی عرب کی طرف سے اجلاس کی قیادت معاون وزیر دفاع انجینئر طلال بن عبداللہ العتیبی نے کی۔ اجلاس کے دوران جنرل محمد اویس دستگیر نے سعودی رائل ڈیفنس فورسز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے پاکستان کے مستقل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس تعاون کے بعد سعودی عرب اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی پوزیشن میں آسکتا ہے۔ پاکستان کو بھی ہمیشہ دفاع سمیت بہت سے شعبوں میں سعودی عرب کے تعاون کی ضرورت رہی ہے۔ اسرائیلی امریکی بھارتی اتحاد امہ کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ امریکا کے لیے چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی اور معاشی حیثیت بھی ناقابل قبول ہو رہی ہے۔ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ ان کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے کچھ ممالک بالعموم اور پڑوسی ملک بالخصوص سازشیں رچاتا رہتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کے خلاف سازشوں کو امہ کے وسیع تر اتحاد ہی سے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب کے مابین دفاعی تعاون اور اتفاق امہ کے اتحاد کی منزل کی طرف سفر کا آغاز ہوسکتا ہے۔