کراچی (نیٹ نیوز) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ بلاول بھٹو اور نوازشریف کے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو جمعیت علمائے اسلام سے آئینی ترمیم پر پیشرفت سے آگاہ کیا۔ ٹیلیفونک رابطے میں 26 ویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے پر بھی گفتگو کی گئی۔ مزید برآں بلاول بھٹو نے کہا ہے سپریم کورٹ کے جج جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان کی ضرورت تھی۔ آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کا خیال اپنے ساتھیوں، عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان سے شیئر کیا جو ان سے متفق تھے۔ ہماری تاریخ ان لوگوں کے لیے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی سیاست کا آغاز کرکٹ ورلڈ کپ سے ہوتا ہے اور پاکستانی سیاست کا عروج عمران خان اور جنرل فیض کے انقلاب پر ہوتا ہے۔ آئینی ارتقاء، منشور اور میثاق جمہوریت کے لیے ہمارا عزم ہمیشہ یکساں رہا ہے، چاہے وزیراعظم، ججز اور اسٹیبلشمنٹ کے چہرے بدلتے رہیں، ہم کبھی بھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے، ہم اپنی نسلوں کے لیے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں 18 ویں ترمیم میں 1973 کے آئین کو بحال کرنے کے لیے 30 سال لگے، ہمیں 19 ویں ترمیم اور پی سی او چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سیاست کے عدالتی فیصلوں کے نقصانات کو دور کرنے کے لیے تقریباً دو دہائیاں لگ چکی ہیں، 26 ویں ترمیم عجلت میں نہیں کی جا رہی، بلکہ یہ کافی عرصہ پہلے ہی ہونی چاہیے تھی۔ جسٹس دراب پٹیل ان چار معزز ججوں میں شامل تھے جنہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بری کیا، جسٹس دراب پٹیل نے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا حصہ بننے سے انکار کیا، انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے شریک بانی رہنے والے جسٹس پٹیل کا مؤقف تھا کہ قائد عوام کو سزا دینے کے لئے کوئی ثبوت نہیں تھا۔