پاکستان سالہا سال سے جس معاشی بحران کا شکار ہے اس کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت نے سب سے پہلے ائی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کا قرضہ احسن طریقے سے منوا لیا ہے جبکہ شرائط اتنی کڑی ہیں کہ عوام کی چیخیں نکال دی گئی ہیں لیکن وزیراعظم میاں شہباز شریف بار بار اپنی تقریر میں اس بات کو دہرا رہے ہیں کہ یہ ائی ایم ایف کی طرف سے ہم اخری قرضہ لے رہے ہیں اللہ کرے ایسے ہی ہو کہ ہم کبھی بھی کسی غیر ملک یا ادارے سے قرض نہ لیں کیونکہ حکومت کی طرف سے دییے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بچہ بچہ تین لاکھ روپے کا قرض دار ھے جو کہ پاکستان کی سابق حکومتوں نے دنیا کی دیگر ممالک اور اداروں سے قرضے لیے اور قرضوں کو بڑھانے میں تو ان کا بڑا ہاتھ ہے لیکن کسی نے اج تک پاکستان کے عوام کا قرضہ کم نہیں کیا جبکہ حکمرانوں کی اپنی ٹھاٹ باٹھ اور جاہ و جلال رکھنے کے لیے فضول اخراجات کررھے جیسا کہ دنیا کے بڑے بڑے اور سپر طاقت کے حامل ممالک کہلانے والے اپنے مسند اقتدار چلانے والے وزراء کی تعداد 13 15 31 اور 35 رکھتے ہیں لیکن پاکستان جس پر قرضوں کی بھرمارھے جب وہ کسی بھی ملک سے قرضہ حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں تو ان کی ٹھاٹ باٹھ دیکھ کر قرضہ دینے والا ادارہ یا ملک اپنے اپ کو ان کے سامنے بھکاری تصور کرتا ھے اب جس طریقے سے ائی ایم ایف سے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف وزیر خزانہ اورنگزیب اور پاکستان کے چیف اف ارمی سٹاف نے بڑی جدوجہد کر کے ائی ایم ایف سے قرضہ وصول کیا ھے اور پہلی قسط ایک ارب ڈالر سے زیادہ حکومتی خزانے میں انے کے بعد ہمارے زرئع مبادلہ میں کافی اضافہ ہوا ہے قرضہ ملنے کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوئی ڈالر مستحکم ہوا ھے اور روپے کی قدر میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ امید کی جا رہی ہے کہ ڈالر کی قوت اور بھی کم ہوگی اور پاکستان کا روپیہ تگڑا ہوگا اب دوسرے مرحلے میں سعودی عرب کا بہت ہی بڑا وفد 130 افراد پر مشتمل صنعت کاروں سرمایہ داروں اور سعودی حکام کے اعلی عہدے دار جس میں شامل ہیں وہ ان دنوں اسلام اباد یاترا پر ھے اس وفد کی خبر ہمارے چیف اف ارمی سٹاف حافظ سید عاصم منیر صاحب نے کئی مہینے پہلے عوام کو سنائی تھی کہ پاکستان میں سعودی عرب 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا وہ دن ان پہنچا اب ڈے ٹو ڈے اسلام اباد میں سعودی حکام اور پاکستانی صنعت کاروں تاجروں سرمایہ داروں کے ساتھ سعودی سرمایہ دار صنعت کار اور تاجر ون بائی ون معاہدے کر رہے ہیں سننے میں ا رہا ہے سعودی عرب کی طرف سے 25 ارب ڈالر کے معاہدات کیے جائیں گے جو کہ پاکستان کی ترقی میں خوشحالی کے ضامن ہوں گے ان دنوں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف وزیر خزانہ جہاں زیب اورنگزیب اور پاکستانی فوج کے سربراہ سید عاصم منیر سعودیہ سے ائے ہوئے وفد کو ظہرانے عیشائیہ اور مختلف مقامات پر عصرانے دے رہے ہیں جس میں سعودی فرمانوا اور حکمرانوں کی کھل کھلا کر مدد کرنے کی تعریف کی جا رہی ھے اور کہا جا رہے ھے یہ پایہ تکمیل کو پہنچیں گے اور اس سرمایہ کاری سے ملک سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ہونے میں مدد ملے گی جبکہ دوسری طرف اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف اسلام اباد کو یرغمال بنانے کے لیے اپنی حکمت عملی کے مطابق اسلام اباد کے حساس علاقوں پر اپنے اجتماعات اور احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے جس کو ناکام بنانے کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعلی پنجاب محترم مریم نواز شریف صاحبہ اور انسپیکٹیو جنرل پولیس پنجاب اور انسپیکٹر جنرل پولیس اسلام اباد سے پی ٹی ائی کے مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی بنا چکے ہیں اور اس لیے اسلام اباد میں کئی دنوں سے بندرگاہوں پر موجود کنٹینر لا کر پاکستان کے دارالخلافہ اسلام اباد کو بھی بندرگاہ بنا دیا گیا ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں بڑے بڑے کنٹینر اسلام اباد کی شاہراہوں پر راستے بند کرنے کے لیے کھڑے رہتے ہیں اور جب بھی پی ٹی ائی کے کارکن اپنا جمہوری حق حاصل کرنے کے لیے احتجاج کرتے ہیں تو اسلام اباد میں متعین پولیس اور ایف سی کو جدوجہد کرنے پر نوازشات کی بارش وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پولیس کے فنگشن میں کی ھے تاکہ اسلام اباد کی پولیس پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو پہلے سے زیادہ سائنسی انداز میں ناک اؤٹ کرے تاکہ پاکستان میں انے والے دنیا کے دیگر ممالک کے سربراہان یا وفود ان کی شر سے محفوظ رہ سکیں اب چند دنوں بعد شھنگائی کانفرنس جو کہ اسلام اباد میں منعقد کی جا رہی ہے اور شنید ہے کہ اس میں بھارتی وزیر خارجہ بھی ارہے ہیں جبکہ شھنگائی تنظیم کے جتنے ممالک بھی رکن ہیں ان کے صدور وزیراعظم اور دیگر زعما جو تشریف لا رہے ہیں وہ بڑے سکون اور ارام سے شنگائی کانفرنس میں شرکت کریں اور تحریک انصاف کے کارکن کسی قسم کا بھی ان دنوں میں احتجاج نہ کر سکیں حالانکہ حکومت کو چاہیے تو یہ تھا کہ وہ تحریک انصاف کی قیادت کو انگیج کرتے اور پاکستان میں ہونے والے معاہدے اور بیرونی وفود کے انے کے مقاصد ان کے سامنے رکھتے اور ان سے طے پاتا کہ ہم اپ کے مطالبات ہر صورت میں سنیں گے اور دیکھیں گے لیکن پہلے یہ جو شھنگائی کانفرنس ہے اسے ہو نے دیا جائے لیکن یہاں تو ادم نرالہ ھے تحریک انصاف کے انے والے کارکنوں کو ربڑ کی گولیاں انسو گیس اور دیگر مقامات پر واٹر کینن کا استعمال کر کے روکا جاتا ھے گزشتہ دنوں حکمرانوں نے اپنے روعب دبدبے اور قوت کو استعمال کرتے ہوئے ڈی چوک پر ائے ہوئے کارکنوں کو پولیس وین میں بھرا اور تھانوں میں لے گئے اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر ایک کانسٹیبل کے قتل کے مقدمہ میں عمران خان علی امین گنڈاپور بیرسٹر گوھر اور دیگر اعلی قیادت پر ڈال دیا اس طرح معاملات حل ہونے کی بجائے بگڑتے ہیں خدارا پاکستان میں اگر ترقی کرنی ہے تو جس طرح اپ باہر سے ائے ہوئے مہمانوں کے عزت کا خیال کرتے ہیں تو پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی دھیان رکھیں اور تحریک انصاف کی قیادت کو ملکی ترقی میں اپنے ساتھ شامل کریں ترقی بے مثال ھو گے