دادو کے قریب منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک صورت اختیار کرگئی، جھیل میں پانی کی گنجائش صرف دو فٹ رہ گئی ہے جس کے بعد سہون ایئرپورٹ اور انڈس ہائی وے زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ منچھر جھیل کے پانی کا رخ موڑنے کے لیے دادو میں اڑل وال کے ریگولیٹر کے قریب کٹ دیا جارہا ہے۔ پانی کے شدید دباؤ کے باعث منچھر جھیل کے پشتے کمزور ہوچکے ہیں اور ایم این وی ڈرین اور منچھر جھیل کے پانی کی سطح برابر ہوگئی ہے۔ انڈس ہائی وے پر پارکو آئل ریفائنری کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ جامشورو کی دو یونین کونسلیں ،جھانگارہ، باجارہ اور دادو کی یونین کونسل چھنی کے پینتالیس دیہات زیر آب ہیں ۔ اس کے علاوہ دادو شہر بھی زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ ادھر ٹھٹھہ میں دریائے سندھ کا سیلاب سمندر میں گرنے کا عمل سست روی سے جاری ہے۔ اس وقت دریائے سندھ میں ٹھٹھہ کے قریب سے ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔ سجاول اور جاتی کے علاقوں میں انیسویں دن بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ میہڑ شہر کو سیلابی صورتحال سے محفوظ رکھنے کے لئے بنائے گئے عارضی حفاظتی بند میں پانی کی سطح ساڑھے چھ فٹ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ خیرپور ناتھن شاہ میں بھی پانی کی سطح میں مزید ڈیڑھ فٹ اضافہ ہوا ہے، سیلابی ریلے سے تحصیل جوہی کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ پیر کے روز بھی منقطع رہا۔ ادھر جامشورو میں منچھر جھیل کا آلودہ پانی اڑل واہ نہر میں داخل ہونے سے شہر کو پانی کی فراہمی بند کردی گئی ہے۔