جسٹس خواجہ شریف کے قتل کا مبینہ منصوبہ‘ پیپلز پارٹی ”ملزموں“ کو تحفظ دے رہی ہے : ذرائع ۔۔۔ وفاق نے عدالتی کمشن کے قیام کا اعلان کردیا

لاہور (جام سجاد حسین/ نیشن رپورٹ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ محمد شریف کے قتل کے مبینہ منصوبے کے انکشافات پر ان کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ قبل ازیں ایک اخباری خبر کے مطابق خفیہ ادارے کی وزیراعلیٰ پنجاب کو دی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جسٹس خواجہ شریف کو اپنے آبائی گھر میں محفل میلاد کے دوران قتل کیا جانا تھا اور اس مقصد کیلئے 3 اہم وفاقی شخصیات نے کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کر لیں۔ ذمہ دار ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت قتل منصوبے میں شریک تینوں وفاقی وزراءکو تحفظ دے رہی ہے اور انہیں معصوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ منصوبے میں شامل تینوں اہم وفاقی شخصیات منصوبے پر تبادلہ خیال کیلئے فون کا استعمال کرنے کی بجائے بالمشافہ ملاقاتیں کرتے اور اس دوران مختلف کوڈ استعمال کرتے، یہ ملاقاتیں اسلام آباد، کراچی، لاہور اور دبئی میں ہوئیں اور منصوبے کے بارے میں پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔ تینوں وفاقی وزراءنے اس معاملے پر وزیراعظم گیلانی کو الگ رکھا اور اس حوالے سے ہونے والے تمام اجلاسوں کی صدارت بھی تینوں وفاقی وزراءکرتے رہے۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے تحقیقات کا کہا ہے اور اس حوالے سے مزید تبصرہ وہ وزیر سے ملاقات کے بعد ہی کریں گے۔ مزید برآں ذرائع کا کہنا ہے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے بھی مشترکہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ آئی جی پولیس پنجاب طارق سلیم ڈوگر کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور اس کے مکمل ہونے پر ہی وہ کچھ بتا سکیں گے۔ اس سوال پر کہ جب پولیس کو اس منصوبے کا 4ماہ پہلے علم تھا تو پولیس نے ان وفاقی وزراءیا ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا۔ آئی جی پولیس نے کہا تمام پہلوﺅں پر تفتیش ہو رہی ہے۔ سی سی پی او (ڈی آئی جی) محمد اسلم ترین نے دی نیشن کو بتایا کہ انہوں نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے ذاتی طور پر چیف جسٹس کی رہائش گاہ کا دورہ کیا ہے اور انہیں قائل کیا کہ یہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا 3بلٹ پروف گاڑیاں اور کئی پولیس اہلکار ان کی سکیورٹی پر مامور ہیں۔ چیف جسٹس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 7روز قبل ایس پی سول لائنز ڈاکٹر حیدر اشرف، ڈی ایس پی سول لائنز اور چند دوسرے پولیس اہلکار ان کی سکیورٹی پر مامور ہیں اور ایک ڈی ایس پی ابھی تک تمام سکیورٹی انتظامات کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک + آئی اےن پی) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے قتل کا منصوبہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی سازش ہو سکتی ہے جس کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے 14 ستمبر کو اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا ایک اخباری خبر میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ محمد شریف کے قتل کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے جس کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو اور ڈی جی آئی ایس آئی کو 48 گھنٹے میں اس واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے اگر یہ شواہد ملے واقعی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھاتو عدلیہ کو مطمئن کرنے کے لئے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا اگر یہ درست ہوا تو یہ ہم سب کے لئے خطرے کی گھنٹی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور اسے دنیا میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی حکومت نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ شریف کے مبینہ قتل کے منصوبے کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے‘ یہ کمشن دو ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن