لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال پر مشتمل چار رکنی فل بنچ نے صدر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر وفاق کی علامت ہیں، اس کیس میں کئی آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کا وفاق کی جانب سے جواب آنا ضروری ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ توہین عدالت کیس میں وفاق کوبھی فریق بنایا جائے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ سیاسی نوعیت کے مقدمات دائر کر کے عدالتوں کا قیمتی وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ جبکہ ایسے کیسزسے عدالتوں کو بھی سکینڈلائزکیا جا رہا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ صدر کے استشنی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہے لہذا عدالت جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرے۔ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے دلائل دئیے کہ انہوں نے صدر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرنہیں کی بلکہ صدرکوتوہین عدالت کیس میں ذاتی حیثیت میں فریق بنایا ہے لہذا اس کیس میں وفاق کو فریق نہ بنایا جائے۔ اے کے ڈوگر کا کہنا ہے کہ راستہ کلئیر ہے یوسف رضا گیلانی کی طرز پر صدر کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کی جانب سے فریق بننے کے لئے درخواست پروسیم سجاد کو عدالتی معاونت کے لئے طلب کرلیا، وسیم سجاد کا ماننا ہے کہ صدر وفاق کی علامت ہیں اوراسی لیے وفاق کا اس کیس میں فریق بننا ضروری ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت اکیس ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے واضع طور پر کہا ہے کہ مشروط طور پر وفاق کو فریق بننے کی اجازت دی جارہی ہے تاکہ وفاقی حکومت آئینی سوالات پر عدالت کی معاونت کرسکے۔