کوٹ ادو (خبر نگار) گوادرکے علاقہ سنسار میں اغوا کاروں کے ہاتھوں پنجاب کے قتل ہونیوالے چار نوجوانوں کی نعشیں ان کے آبائی گا¶ں پہنچ گئیں۔ کوٹ ادو کے رہائشی مقتول نوجوان کی نعش گھر پہنچنے پر کہرام برپا ہوگیا۔ تفصیل کے مطابق بلوچستان کے علاقے گوادر کے قریب سنسار کے مقام پر گذشتہ سے پیوستہ روز پنجاب ضلع مظفرگڑھ کے رہائشی چار نوجوانوں کو ویلڈنگ کرنے کے بہانے لےکر جانے والے اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل کئے جانیوالے چاروں نوجوانوں کی نعشیں ان کے آبائی گا¶ں شاہ جمال‘ وسندے والی اور کوٹ ادو میں پہنچ گئی ہیں۔ مقتول نوجوانوں کی نعشیں بذریعہ طیارہ ملتان لائی گئیں جہاں سے ایم این اے جمشید دستی نے نعشوں کو وصول کیا اور ان کے آبائی گا¶ں میں بذریعہ ایمبولینس بھجوا دی ہیں۔ کوٹ ادو کے موضع چودھری چاہ باکھری والا میں رہائش پذیر فدا حسین شاہ کے چالیس سالہ بیٹے سید نسیم شاہ کی نعش جب انکے گھر پہنچی تو گھر میں کہرام مچ گیا۔ مقتول کی چھ بجے شام نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں مقامی مکینوں کے علاوہ کسی منتخب نمائندے نے شرکت نہ کی۔ نسیم شاہ اپنے بڑے بھائی امتیاز حسین کے ہمراہ کافی عرصہ سے گوادر میں ویلڈنگ کا کام کرتے تھے۔ پسماندگان میں مقتول کی بیوہ دو بیٹے اور بیٹی شامل ہے۔