لندن‘ نیویارک‘ ماسکو (بی بی سی‘ نمائندہ خصوصی‘ رائٹرز‘ اے ایف پی) امریکہ اور روس کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی برادری کے کنٹرول میں دینے پر ان کی بات چیت شام میں جاری پرتشدد تنازع کے حل کی کوششوں کا آغاز ہے۔ جنیوا میں دونوں رہنماﺅں کی بات چیت کے دوسرے دن مذاکرات میں شام کے مسئلے پر اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ خصوصی ایلچی لغدار براہیمی نے بھی شرکت کی۔ بات چیت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرخاروجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ بات چیت تعمیری رہی ہے اور وہ ایسے مشترکہ نکات تلاش کر رہے ہیں جن پر اتفاق رائے ممکن ہو۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر رواں ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بھی بات چیت ہوگی جس میں شام کے معاملے پر امن کانفرنس کی تیاریوں پر بات ہوگی۔ جنیوا میں روسی ہم منصب سے ملاقات سے قبل جان کیری نے کہا تھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ صدر بشارالاسد کیمیائی ہتھیاروں کو ترک کرنے کا اپنا وعدہ پورا کریں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ سفارتکاری کی ناکامی کی صورت میں طاقت کا استعمال لازمی ہوگا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام کی حکومت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی معاہدہ میں شمولیت سے متعلق دستاویزات موصول ہو گئی ہیں جس کے بعد عالمی ادارے سے شام سے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے میں شرکت سے قبل مزید معلومات طلب کی ہیں۔ جینوا کنونشن کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار‘ ان کا استعمال غیر قانونی ہے۔ اس کنونشن میں شامل ہونی والے ارکان اپنے پاس تمام کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کا اعلان کرتے ہیں اور انہیں تباہ کرتے ہیں۔ روسی پارلیمنٹ دوما کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین الیکسی یشکوف نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے شام پر جنگ مسلط کر دی تو روس افغان ٹرانزٹ معاہدے کا ازسر نو جائزہ لے گا۔ اس کے علاوہ ایران کو اسلحہ بھی فراہم کرینگے۔ اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں جنگی پارٹی چھائی رہی اور شام کے دشمنوں کی کوششیں بار آور ثابت ہوئیں تو روس سخت اقدامات اٹھانے پر حق بجانب ہوگا۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے میں شمولیت کے فیصلے کو مثبت قرار دیا ہے۔ چین نے بھی شام کے فیصلے کی حمایت کی ہے جبکہ فرانس نے اس حوالے سے شام کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ایک دوسری رپورٹ میں بان کی مون کا کہنا ہے کہ شام میں معائنہ کرنے والے انسپکٹر اگلے ہفتے اپنی رپورٹ پیش کریں گے ۔ یہ رپورٹ پیر کے روز پیش کی جائے گی۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد انسانیت سوز جرائم میں ملوث ہیں۔ اگلے ہفتے پیش کی جانے والی رپورٹ میں شام میں کیمیائی حملوں کی تصدیق ہو جائے گی جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہماری سب سے پہلی ترجیح شام کی عوام کا تحفظ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کیمیائی اسلحے کے استعمال کی تصدیق کریگی۔ رپورٹ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے ذمہ دار کا تعین نہیں ہوگا۔ ادھر رائٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی حکومت کی فوج نے باغیوں کے علاقوں میں ہسپتالوں پر بمباری کی ہے۔ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے مطابق ہسپتالوں پر بمباری جنگی جرائم ہے‘ تاہم شام کی سرکاری فوج اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کررہی۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ حملے باغیوں کی طرف سے کئے گئے۔ ایک دوسری رپورٹ میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے باغیوں کے گروپ نے دوسرے 2 باغی گروپوں پر حملوں کا اعلان کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ دیگر دو گروپ ترقی پسند ہیں۔ امریکہ اور روس کے درمیان شام کے معاملے پر مذاکرات کے موقع پر جمعہ کو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ دریں اثناءامریکی حکام کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں شام سے متعلق قرارداد پر فوجی کارروائی کی حمایت کی توقع نہیں۔ امریکہ قرارداد میں شام کیخلاف فوجی کارروائی پر زور دیگا۔امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نئی قرارداد میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف مختلف اقدامات کا ذکر ہو گا۔ ان اقدامات میں شام پر پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ اس میں فوجی کارروائی کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔