اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/خبر نگارخصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اس توقع کا اظہار کیا ہے حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکراتی عمل جلد دوبارہ بحال ہو جائے گا حکومت نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے۔ حکومت نے کسی کو’’ جنرل کریک ڈائون‘‘ کا حکم دیا ہے اور نہ ہی ایسا کیا جا رہا ہے۔ پولیس پی ٹی وی اسلام آباد سنٹر پر قبضہ کرنے والے لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے کسی بے گناہ کو نہیں۔ ان لوگوں سے عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے اظہار لاتعلقی کیا تھا۔ ہم فوج سے کہہ کر کوئی جگہ خالی کرائیں تو یہ اس کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ لاہور سے اسلام آباد تک مظاہرین آئے لیکن حکومت نے برداشت سے کام لیا اب بھی ایک ماہ سے صبر وتحمل سے کام لے رہی ہے۔ حکومت سیاسی مسائل کو مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتی ہے ‘ پولیس کی موجودگی میں ریڈ زون کلیئر کرانے کیلئے پاک فوج کو استعمال کرنا درست نہیں۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم نہیں دیا تاہم ریاستی اداروں اور پولیس پر حملے کرنے اور بجلی و پانی چوری کرنے والوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے اور انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ گرفتاریوں کی چھان بین کیلئے وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے‘ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا جن لوگوں نے پولیس اور سپیشل برانچ کے اہلکاروں پر تشدد کیا اور الٹا لٹکایا ان تعاقب کریں گے اور قانون کے کٹہر ے میں لائیں گے۔ گرفتاریوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی میں سابق ججز اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا پی ٹی وی پر حملے میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیا‘ 20 لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے ان میں سے 7 گرفتار ہو چکے ہیں۔ کچھ دھرنے سے نکلے کچھ پنجاب سے گرفتار کئے گئے۔ ہر حملہ آور تک پہنچیں گے کیونکہ یہ حکومت مخالف نہیں ریاستی اداروں پر حملہ تھا۔ واقعہ کے 24 گھنٹے کے بعد پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے پیغامات دئیے ان لوگوں کا تعلق ہم سے نہیں۔ دو روز قبل جو گرفتاریاں شروع کیں اس پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی غلط شخص گرفتار ہوا تو اس کی شناخت کیلئے دونوں جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں۔ گرفتاریوں پر دونوں جماعتوں کو شور شروع نہیں کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث افراد کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔ بھیرہ انٹر چینج پر پولیس کی گاڑیوں کو جلایا گیا اس حملے میںملوث افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا شاہراہ دستور پر 4 جگہوں پر کنڈے لگا کر بجلی استعمال کی جاتی ہے اسلام آباد کے ریڈ زون کی بڑی واٹر سپلائی کی لائن کو توڑ کر پانی چوری کیا جا رہاہے۔ پولیس پر حملے کئے گئے ایس ایس پی آپریشنلز پر حملہ کیا گیا پولیس اہلکاروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا ہے۔ ہمیں اطلاع تھی کچھ لوگ مسلح ہیں۔ ہم نے پولیس کو غیر مسلح کر دیا۔ کل عوامی تحریک کے 11 افراد بارہ بور رپیٹر کے ساتھ گرفتار کئے۔ وہ اسلحہ کے لائسنس پیش نہیںکر سکے۔ وہ سکیورٹی ایجنسی کے گارڈ ہونے کے دعویدار ہیں۔ پرسوں رات انتہائی اہم انٹیلی جنس رپورٹ موصول ہوئی کہ پانچ سے چھ دہشت گرد اسلام آباد کی طرف روانہ ہو گئے ہیں اور ان کا ٹارگٹ دونوں دھرنے ہیں ان خطرات کے پیش نظر دھرنوں کی سکیورٹی سخت کی اور بم ڈسپوزل سکواڈ کا عملہ وہاں تعینات کیا۔ ایک رپورٹ تھی موٹر سائیکل پر آئیں گے اس لئے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے اور سپیشل برانچ کے ایک اہلکار کو الٹا لٹکا کر اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ معاملہ پر دونوں پارٹیوں کے سربراہوں کو خطوط لکھ رہے ہیں۔ مارچ کے شرکاء کو زبردستی لایا گیا یا کسی اور طریقے سے مگر ان کی حفاظت کی ذمہ داری تو دونوں جماعتوں پر ہے۔ میری وضاحت کے بعد ہر تعطل ختم ہو جانا چاہئے کیونکہ مسائل کا مذاکرات ہی حل ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مثبت بات چیت آگے بڑھ رہی ہے عمران خان نہ صرف حکومت بلکہ اپنی مذاکراتی ٹیم کو چیلنج کر کے کئے پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ شاید وہ جذبات میں ایسی باتیں کر جاتے ہیں۔ عوامی تحریک کی مذاکراتی ٹیم کے رکن اسد عباس نقوی کو رہا کر دیا ہے۔ کسی سیاسی کارکن اور رہنما کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ ہمارے پاس پولیس موجود ہے۔ فوج کے پاس پولیسنگ کا سازو سامان نہیں ہوتا پولیس کے پاس مظاہرین سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اور پولیس کے ذریعے ہی معاملات پر قابو پایا جائے گا۔ نیٹ نیوز کے مطابق چودھری نثار نے کہا ریاستی اداروں پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے پر واویلا نہ کیا جائے، یقین دلاتا ہوں بے قصور شخص کو ہاتھ تک نہیں لگایا جائیگا۔ اے این این کے مطابق چودھری نثار نے کہا ڈی چوک فوج سے کلیئر کرانا زیادتی ہوگی، کسی کو نعشیں نہیں دینا چاہتے، دھرنے والے کنڈے لگا کر بجلی چوری کر رہے ہیں، ایف آئی آر کاٹ دی گئی، ذمہ داروں کوگرفتار کیا جائے گا۔ دونوں جماعتو ں نے پی ٹی وی حملے سے لاتعلقی ظاہرکی تھی اب گرفتاریوں پر اعتراض کیوں؟، دھرنوں میں حملے کا سنگین خطرہ ہے، طاہر القادری اور عمران خان دونوں کو آگاہ کر دیا ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار وہی ہوں گے، پی ٹی وی پر حملہ ریاستی ادارے کے خلاف تھا جہاں خواتین سے بدتمیزی کی گئی، پرس چھینے گئے اور آٹھ کیمرے چرا لئے گئے جن کی مالیت سات سے آٹھ لاکھ روپے تھی۔ ہم غلط آدمی کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔ این این آئی کے مطابق چودھری نثار نے کہا تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو دعوت دیتے ہیں غلط گرفتاریاں ہوئی ہیں تو دونوں جماعتوں کے قائدین بتائیں ازالہ کرینگے، ہم تصویروں سے شناخت کر کے گرفتاریاں کر رہے ہیں، پولیس اور پارلیمنٹ پر حملہ کرنیوالے کہیں بھی چلے جائیں انہیں گرفتار کیا جائیگا، عمران خان حکومت اور اپنی مذاکراتی ٹیم کو چیلنج کرتے ہیں تو پھرحکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں؟ مطالبات سڑکوں پر نہیں مذاکرات کی میز پر مانے جائیں گے۔