اسلام آباد/لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) اسلام آباد پولیس نے ڈی جے بٹ سمیت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 100 کے قریب کارکنوں کو ایف ایٹ کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے افراد کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈپر اڈیالہ جیل بھجوانے کا حکم دیدیا۔ ان ملزمان پر پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک مجید کی عدالت سے پولیس گرفتار افراد کو دوبسوں میں ڈالکر اڈیالہ جیل سے جانے لگی تو تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی، عندلیب عباس اور اعظم سواتی سمیت سینکڑوں کارکن جمع ہوگئے اور ان گاڑیوں کو جانے سے روکدیا، گاڑیوں کی ہوا بھی نکال دی تاہم بعد میں پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا اور آئی جی اسلام آباد طاہر عالم موقع پر پہنچ گئے اور تحریک انصاف کے کارکنوں، رہنمائوں کو منشتر ہونے کا کہا تاہم انکار پر اعظم سواتی اور کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا اور متبادل گاڑیاں منگوا کر قیدیوں کو اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ میں مظاہرین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ یہاں سے منتشر ہوجائیں ورنہ ہم مظاہرین کو گرفتار کرلیں گے، ہم طاقت استعمال نہیں کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ دھرنے اور سیاست سے ہمیں کوئی غرض نہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی سے کہا کہ وہ اپنے کارکنوں سے کہیں منشتر ہوجائیں ورنہ سب کو گرفتار کیا جائیگا۔ اعظم سواتی نے انکار کیا جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباس اور عارف علوی اور متعدد کارکنوں نے پولیس گاڑیوں کو روکا۔ تحریک انصاف کی عندلیب عباس قیدیوں کی وین پر چڑھ گئیں۔ پولیس اور کارکنوں میں ہاتھا پائی اور گالم کلوچ بھی ہوئی۔ علاوہ ازیں پنجاب پولیس نے لاہور سمیت مختلف شہروں میں تحریک انصاف کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 3000 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ واضح رہے آزادی مارچ کو ایک مہینہ مکمل ہونے پر تحریک انصاف نے ہفتہ کے روز ’’ون نیشن ڈے‘‘ منانے کا اعلان کر رکھا تھا۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق شہر میں تحریک انصاف کے عہدیداروں و کارکن گرفتاریوں سے بچنے کیلئے رفوچکر ہوگئے۔ تحریک انصاف کے سرگرم کارکنوں کی گرفتاری کیلئے پولیس نے انکے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ بھلوال سے نامہ نگار کے مطابق 8 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ بعدازاں پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومتی ٹیم سے مذاکرات معطل کر دئیے اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سربراہی میں سیاسی جرگہ کو بھی مطلع کردیا گیا۔ ہنگامہ آرائی کے بعد پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نیشنل پریس کلب پہنچے اور ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے سدا وزیراعظم نہیں رہنا اس لئے آئی جی اسلام آباد طاہر عالم سنبھل کر چلیں، ہم وزیراعظم کے استعفے تک ادھر سے نہیں جائیں گے، ہم ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے حکومت سے مذاکرات بھی معطل کر چکے ہیں۔ عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے کارکنوں کی گرفتاریوں کا فوری نوٹس لے، کارکنوں کی رہائی تک مذاکرات نہیں ہونگے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی اور فراز شبلی، روئیداد خان، عندلیب عباس، فردوس نقوی، نفیسہ خٹک، فوزیہ صدیقی، سید رضا شاہ سمیت 8 نامزد اور 150 نامعلوم افراد پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تھانہ مارگلہ میں ایف آئی آر کے مطابق اعظم سواتی اور پی ٹی آئی کارکنوں نے ایف 8 کچہری میں ہنگامہ آرائی کی۔ مقدمے میں 188، 427، 353، 148، 224 کی دفعات شامل ہیں۔ اعظم سواتی اور فراز شبلی کو آج ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ مقدمے میں 150 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے کارکنوں کی مدد سے گرفتار ملزموں کو چھڑانے کی کوشش کی۔ اعظم سواتی اور کارکنوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو انقلاب مارچ کیلئے کنٹینر اور کرین فراہم کرنیوالے مالک رانا حبیب سمیت 3 افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ دریں اثناء تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ دھرنے کے 30 روز مکمل ہونے پر ’’ون نیشن‘‘ ڈے منایا جائیگا۔ قبل ازیں عمران خان کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ون نیشن ڈے گرفتاریوں کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ میرا عزم پہلے سے 100گنا بڑھ گیا ہے۔ حکومت سے مذاکرات کی گنجائش بالکل ختم ہوگئی۔ نوازشریف کے استعفیٰ تک واپس نہیں جائیں گے۔ دھرنے سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو غیرقانونی طور پر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ نواز شریف دھاندلی چھپانے کیلئے جمہوریت کے پیچھے چھپ جاتے ہیں، کیا یہ جمہوریت ہے کہ اپنے حق کیلئے نکلنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ آئی جی طاہر عالم تم کو جیل میں ڈلوائوں گا۔ پرویز مشرف کے دور میں اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا اب ہو رہا ہے۔ شرم کرو معصوم طالب علموں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، قوم کے مجرم جیل میں ہوں گے، استعفے واپس نہیں لئے جائیں گے۔ کارکنوں سے کہتا ہوں رکاوٹیں ہٹائو، کنٹینر ہٹائو، پولیس کو ہٹائو اور یہاں پہنچو۔ ہمیں اب عدلیہ، پولیس اور فوج سے امید نہیں، عوام کیساتھ ملکر نیا پاکستان بنائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ پورے پنجاب اور اسلام آباد میں ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، چھوٹے چھوٹے بچوں کو پکڑ کر جیل میں ڈالا جا رہا ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے؟ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب پولیس، عدالت اور فوج کسی پر کوئی امید نہیں رکھنی، صرف پاکستانی عوام کے ساتھ ملکر نیا پاکستان بنائیں گے، نیا پاکستان بنانے کا وقت آ چکا ہے، نواز شریف جتنا مرضی ظلم کر لیں یہ قوم اب بیدار ہو چکی ہے۔ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم اورآئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو میں خود جیل میں ڈالوں گا۔ شریف برادران کا بھی احتساب کریں گے، فضل الرحمان اگلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی جیت کر دکھا دیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کے لئے جلد امداد جمع کروں گا، جس دن اقتدار میں آئے بلڈوزرگورنرزہائوس کے سامنے کھڑیں ہوں گے ہم سب گورنرز ہائوس گراکر وہاں فائیوسٹار ہوٹل قائم کریں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچانے کے نام پر قوم کا کروڑوں روپیہ برباد کرکے اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا۔ آج اسمبلی میں بیٹھے تمام لوگوں کی اصل شکلیں سامنے آچکی ہیں یہ سب عوام کے خلاف اکٹھا ہیں۔ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو نواز شریف نہیں بچا سکے گا اور نہ ہی آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کو شہباز شریف بچا سکیں گے، میں اسلام آباد کے 2500 پولیس اہلکاروں اور 2آئی جیز کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مظاہرین پر تشدد سے انکار کر دیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکیوں کے حوالے کر دیااور پھر اس کے لئے کوئی پاکستانی کھڑا بھی نہیں ہوا۔ ہمارے ایوان چوروں سے بھرے پڑے ہیں، یہ لوگ ایوان میں تقریریں کر کے جمہوریت نہیں اپنی چوری بچا رہے تھے، نواز شریف برطانیہ میں 2ارب ٹیکس دیتے ہیں۔ جمہوریت کے نام پرمزید لوٹ مار کی مزید اجازت نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان نے جو زبان ہماری بیٹیوں کیلئے استعمال کی اس پر یہ قوم کبھی ان کو معاف نہیں کرے گی۔ نواز شریف اور نثار پر قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے۔ انہوں نے گو نواز گو کے نعرے بھی لگوائے۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے ایک بار پھر عوامی تحریک کے کارنوں سے کہا کہ ’’بس چند دنوں کی بات ہے، انقلاب آنے ہی والا ہے اس کا کوئی راستہ نہیں روک سکتا، کارکنوں کو فتح ملنے والی ہے، دھرنا اقتدار کا ’’مرنا‘‘ ثابت ہو گا ، حکومت کے ساتھ مذاکرات تب ہوں گے جب تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی ہوئی تو حکومت 24 گھنٹے نہیں چلے گی۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ دہشت گردی کرنے والے پولیس والوں کی ٹانگیں توڑ دیں۔ انہوں کہا کہ حکومت مجھے اور عمران خان کو گرفتار کرنے کی جراء ت نہیں کر سکتی، انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے ہمارا کھانا پینا بند کرکے یزید کی یاد تازہ کی، حکومت نے بوکھلا کر میرے ذاتی محافظ پکڑ لئے۔ طاہر القادری نے کہا کہ میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، کارکنوں کے ساتھ وحشیانہ تشدد کیا جارہا ہے لیکن ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ حکومت کو 100 بار کریک ڈائون کی دعوت دیتا ہوں۔ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ایک طرف دہشتگردی کے خطرے کی دھمکیاں دیتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے سکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خود ہم پر حملہ کرانا چاہتے ہیں۔ ہمیں کچھ ہوا تو حکمران ذمہ دار ہونگے۔ اگر حکومت کنٹینر ہٹا کر جمہوری ماحول پیدا کردے تو پھر اگر یہاں پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع نہ ہو گئے تو میں دھرنا چھوڑ کر چلا جائوں گا۔ طاہر القادری نے الیکشن کمشن آف پاکستان کو کرپشن کمشن قرار دیدیا۔ راولپنڈی اسلام آباد سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مجموعی طور پر گرفتار کئے گئے تین ہزار سے زیادہ کارکنوں کو ہفتہ کی شب اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جبکہ بعض ذرائع کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد گرفتار کئے گئے۔ غازی تربیلا سے رکن کے پی کے اسمبلی فیصل زمان (جہازوں والے) کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے 8 کارکنوں کو گرفتار کر لیا جبکہ پولیس کے چھاپوں کی وجہ سے متعدد کارکن روپوش ہوگئے۔ گوجرانوالہ میں نمائندہ خصوصی کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 40 سے زائد افراد کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں کی حوالات میں بند کر دیا گیا۔ دوسری طرف سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے پاپولر نرسری میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کے خلاف خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ سیالکوٹ، فیصل آباد، منڈی بہائو الدین اور دیگر شہروں میں بھی دونوں جماعتوں کے کارکن پکڑے گئے۔ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 550 کارکن گرفتار کر لئے گئے۔ کارکنوں کو مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے شرکاء کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہو گا، صرف غیرقانونی کاموں میں ملوث کارکنوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ پاکستان عوامی تحریک نے پی اے ٹی، اے ڈبلیو ایم اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات معطل کر دیئے ہیں۔ لاہور سے سٹاف رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کو متوقع توڑ پھوڑ کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کیا گیا، سابق کرکٹر عبدالقادر کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ عمران نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں مضبوط بلدیاتی نظام ہوتا ہے گائوں اور چھوٹے شہروں کو خود مختار کریں گے۔ ہم ذاتی پسند ناپسند کا نظام ختم کرنے آئے ہیں۔ تھانوں سے ظلم کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ ٹیچرز‘ ججز اور پولیس کی تنخواہیں بڑھائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ کارکن ایسے نہ جائیں سو افراد کی ٹولی بنا کر نکلیں اگر پولیس والے حملہ کریں تو ہمارے ٹائیگرز ان کو بھرپور جواب دیں۔
اسلام آباد کچہری میں پی ٹی آئی کا ہنگامہ‘ اعظم سواتی سمیت کئی گرفتار
Sep 14, 2014