لاہور (نوائے وقت رپورٹ/ایجنسیاں/ نیٹ نیوز) کالعدم تحریک طالبان پنجاب نے پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرنے اور عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صحافیوں کو جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے کہا ہے کہ آئندہ دعوت و تبلیغ کا کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان علمائے کرام اور عمائدین کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا ہے۔ عملی جہادی کردار کو اب افغانستان تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبائل میں موجود طالبان سے امید ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آسکیں گے اور سیلاب کے باعث امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سے متاثرہ افراد پر توجہ دی جائے۔ طالبان وقت کی نزاکت کو سمجھیں اور خطے کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے طالبان سمیت دیگر شدت پسند تنظیموں اور گروپوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کردیں۔ وقت کی نزاکت کو سمجھا جائے ، خطے کی صورتحال پر غور کیا جائے، آپریشن سے متاثر ہونیوالے لوگوں کی بحالی کیلئے حکومت اقدامات کرے ۔قبائلی عوام کی عزتِ نفس مجروح ہوئی ہے، وہ خوار ہورہے ہیں ، حکومت اس پر توجہ دے، افغانستان جانیوالے متاثرین کی واپسی کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ فیصلہ خطے کی بنتی بگڑتی صورتحال اور پاکستان کی جہادی تحریک کے اندرونی احوال کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے، ملا فضل اللہ دہشت گردی اور بھتہ خوری کا کام کراتے تھے۔ خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پاکستان کی جہادی تحریک کے اندرونی ماحول کے پیش نظر وسیع سوچ و بچار، تمام شرعی رہنمائی، سیاست شریعہ کا لحاظ کرتے ہوئے عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پنجاب سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے، آئندہ وہ کسی قسم کا منفی کام نہیں کریں گی بلکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اور امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد کے عملاً مامور رہنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے میں دنیاوی مفادات کی بجائے للہیت اور اخلاص کو سامنے رکھا گیا ہے۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ پاکستان میں نفاذِ اسلام، اسلامی وقار کے تحفظ اور باطل نظام جمہوریت کی نقاب کشائی کیلئے وسیع تر دعوتی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ جب تک پاکستان کی مسلمان آبادی کی اکثریت نظام اسلام کے فیوض و برکات سے آگاہ اور نظام باطل کے دنیاوی و اخروی نقصانات کا اندازہ نہ ہو تو ان کے نزدیک مروجہ جمہویت بھی عین اسلام ٹھہری ہو تو معاشرے کے نظام کو تبدیل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوجاتا ہے۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ میں نے جہاد سے سیکھا ہے کہ شرعی خطوط پر موثر دعوتی کردار کا پاکستان میں خلا ہے جسے پُر کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ اگرچہ ایک دو مذہبی جماعتیں پہلے ہی اس کوشش میں مگن ہیں مگر وہ جمہوری راستے پر گامزن ہیں اسلئے ضروری تھا کہ خالصتاً شرعی دعوتی تحریک شروع کی جائے اور نظام اسلام و خلافت کی برکات و احکامات اور نظامِ باطلہ کے نقصانات کا عوامی شعور بیدارکیا جائے۔بی بی سی کے مطابق عصمت اللہ معاویہ کا ویڈیو پیغام 3 منٹ کا تھا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی وقار، نظام کے تحفظ اور بقا کی خاطر شرعی خطوط پر دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمنان اسلام کے خلاف جہادی کردار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام اور قوم کے وسیع تر دینی مفادات میں یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ متاثرین آپریشن کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ قبائلی خوددار عوام کو دشمنوں کی گود میں ڈالنا دانشمندی نہیں بلکہ ان کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے ان کے نقصان کا ازالہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے افغانستان جانے والے قبائلی عوام سے ملک واپس آنے کی اپیل کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرحد پار جانے والے متاثرین کی واپسی کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ وہ عالمی جہادیوں کی حمایت کریں گے۔
تحریک طالبان پنجاب کا پاکستان میں عسکری کارروائی ختم کرنے کا اعلان‘ دیگر گروپ بھی ایسا ہی کریں: عصمت اللہ معاویہ
Sep 14, 2014