اسلام آباد (آن لائن+ اے این این) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 70واں اجلاس کل شروع ہوگا۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو زیربحث لانے سے روکنے کی کوشش کرے گا جبکہ دوسری جانب پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی جانب سے خلاف ورزیوں، دہشت گردی میں ’’را‘‘ کے کردار سمیت دیگر معاملات کے بارے میں شواہد اقوام متحدہ میں جمع کرائے گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے صدر موگن لائیکی ٹوف 70 ویں اجلاس میں اپنا منصب سنبھالیں گے۔ وہ ستمبر 2016ء تک فرائض سرانجام دیں گے۔ ان کا تعلق ڈنمارک سے ہے۔ ان کا انتخاب 15 جون 2015ء کو کیا گیا تھا۔ پاکستان کے خوف سے لرزاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی 70ویں سالگرہ تقریب کے موقع پر جنرل اسمبلی سے خطاب منسوخ کردیا ہے اور ذمہ داری وزیر خارجہ سشما سوراج کو سونپ دی ہے۔ بھارتی میڈیا نے مودی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی نے آج ٹھیک 15روز بعد اقوام متحدہ کی 70ویں سالگرہ تقریب کے موقع پر جنرل اسمبلی سے اپنا خطاب پاکستان کے ردعمل کے خوف سے ملتوی کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ کرکے بھارت نے اپنا چہرہ نہ دکھا کر اپنی ناک کٹوا دی ہے۔ میڈیا کے مطابق مودی نیو یارک جائیں گے لیکن اپنے سابق پیشروئوں کی طرح اقوام متحدہ کی سالگرہ کے موقع پر جنرل اسمبلی سے خطاب کی روایت ختم کررہے ہیں۔ یہ بھارت کیلئے باعث خفت ہے۔ مودی نے یہ کام وزیر خارجہ سشما سوراج کو سونپ دیا ہے جو یکم اکتوبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گی جو دوسرے عالمی اصولوں کے بالکل خلاف ہے۔ بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ مودی اپنے تمام وزراء کے ساتھ نیویارک تو روانہ ہو رہا ہے لیکن یہ تبدیلی پہلی بار ہورہی ہے کہ مودی 6 اکتوبر تک جاری رہنے والے جنرل اسمبلی کی بحث میں خاتون وزیر کو آگے کررہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم ہائوس کے ترجمان نے مودی کے خطاب نہ کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اس لئے کیا گیا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سوراج کی تقریر سے ایک روز قبل جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جس سے بھارت کو اپنا مؤقف زیادہ مضبوط اور واضح طریقے سے پیش کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر بلوچستان سمیت پاکستان میں را کی مداخلت اور دہشتگردی کا مسئلہ بھی اٹھائیں گے اور اس حوالے سے وہ بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اپنی تقریر سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے حوالے کریںگے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر پر دیرینہ قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کرکے اسے عالمی سطح پر اجاگر کریں گے ۔