پاکستانی ٹیکسٹائل اور لیدر کو امریکی جی ایس پی میں شامل کیاجائے:عرفان سروانہ

Sep 14, 2017

کرا چی (کامرس رپورٹر ) ایف پی سی سی آئی اسٹنڈ نگ کمیٹی برا ئے ڈپلو میٹک آفیئرز کے چیئرمین عالمگیر فیروز کی دعوت پر پاکستان میں امریکی سفارتخانہ کے چھ رکنی وفد نے جان رو بنسن ، سیا سی اور معاشی امدد کے سر برا ہ کی قیا دت میں ایف پی سی سی آئی کا دورہ کیا اور فیڈریشن کے قا ئم مقام صدر کی صدارت میں اس کے ممبران کے ساتھ ایک میٹنگ میں شر کت کی ۔ ایف پی سی سی آئی کے قا ئم مقام صدر عرفان احمد سروانہ نے اپنے خطبہ استقبا لیہ میں دو نو ں ملکو ں کے تجا رتی وفود کے در میان با ہمی تعاون اور رابطہ کی ضروت پر زور دیتے ہو ئے کہاکہ اس سے با ہمی تجا رت اور معاشی تر قی کو فروغ حا صل ہو تا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر چہ امریکی حکومت نے پاکستان کو امریکی GSPاسکیم تک رسائی دی ہو ئی ہے جسکی وجہ سے پاکستانی مصنوعات ڈیو ٹی کے بغیر یاڈیوٹی میں رعائیت کے ساتھ برا ٓمد کی جا سکتی ہیں مگر اس میں پاکستان کی بنیا دی صنعتوں یعنی ٹیکسٹا ئل اور چمڑے کی مصنو عات شا مل نہیں ہیں جسکی وجہ سے امریکہ میں ان مصنوعات پر 7فیصد سے 32فیصد تک ڈیوٹی عا ئید کی جا تی ہے ۔ انہوں نے امریکی سفارت کا رو ں کے وفد سے درخواست کی کہ وہ پاکستانی ٹیکسٹا ئل اور لید رکی مصنوعات کو امریکیGSPاسکیم میں شامل کرانے کیلئے پاکستان کی کو ششو ں میں مدد اور تعاون کریں۔ نیز یہ کہ GSPاسکیم کی مدت جو کہ دسمبر 2017میں ختم ہو رہی ہے میں مز ید 3سال کی تو سیع کیلئے سفارش کر یں ۔ عرفان احمد سروانہ نے امر یکی سفارت کا رو ں کو یاد دہا نی کر ائی کہ دہشت گر دی کے خلاف امریکی حکومت کی جنگ پاکستان نے فر نٹ لا ئن اسٹیٹ کی حیثیت سے لڑ ی ہے۔اور ما رچ 2016 تک اس نے تقر یباً 123ارب ڈالر کا نقصان اٹھا یا ہے اور اس کے علاوہ فو جی اور نہتے بے گنا ہ شہر یو ں نے جا نو ں کا نظرانہ پیش کیا ہے ۔ ان بے پنا ہ قر با نیوں کی روشنی میں پاکستان اس مطا لبہ میں حق جانب ہے کہ اس کے ساتھ ما لی مدد کے بجا ئے تجا رت کے فرو غ میں سہو لت ، رعائیت اور فروغ دیا جا ئے تا کہ پاکستان سے دہشت گر دی کی بنیا دی وجہ یعنی غر بت کا خا تمہ ممکن ہو سکے اور پاکستا ن معا شی طو ر پر تیز ی سے ترقی کر ے ۔ عرفان احمد سروانہ نے پاکستان میں گر تی ہو ئی امریکی سر مایہ کا ری پر تشو یش کا اظہا ر کیا اور کہاکہ 2007میں پاکستان میں 1.3بلین ڈالر کی امریکی ڈالر کی امریکی سرمایہ کا ری ہو ئی جو کہ کم ہو کر 2016میں صرف 71ملین ڈالر رہ گئی ہے جبکہ پاکستان میں امریکی سر مایہ کا ری کیلئے وسیع مواقع میسر ہیں مثلاً انر جی ، انفرا سٹر کچر ، معدنیا ت ، زراعت ، ٹرا نسپورٹیشن ، آٹو مو با ئل ، ٹیلی کمیو نیکیشن ، بینکنگ وفنا نس ، انجینئرنگ انڈ سٹر یز وغیرہ ۔ جان رو بنسن سر براہ برا ئے سیا سی اور معاشی امدد نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ میں صنعتی ومعاشی با ہمی تعاون کے وسیع مواقع مو جو د ہیں ۔ انہوں نے یقین دلا یا کہ وہ ان مواقعوں سے زیادہ سے زیادہ اٹھا نے کیلئے اپنی حکومت پر زور دیں گے ۔ 

مزیدخبریں