واشنگٹن(آن لائن) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہاہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا فیصلہ معمولی نہیں تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھرپور ادراک تھا کہ جوہری ملک کے خلاف ایکشن لینے سے ممکنہ طور پر کیا نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔امریکی تھک ٹینک فیڈرلسٹ سوسائٹی فار لا اینڈ پبلک پالیسی سٹیڈیز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان سے دہشت گردی خلاف جنگ میں بھرپور تعاون چاہتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کے لیے ’یہ انتہائی اہمیت‘ کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میرے آنے سے پہلے، ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی عسکری امداد کے بڑے حصے کو ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کو پورا ادراک تھا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے۔ جان بولٹن نے بتایا کہ دہشت گردی پورے خطے کے لیے ’سنگین مسئلہ‘ ہے لیکن پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دہشت گردی خود پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کے لیے دہشت گردی ’انتہائی اہم نوعیت کا مسئلہ‘ ہے اور اسی وجہ سے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی نئی حکومت اس مسئلے توجہ دے۔جان بلٹن نے کہا کہ سیکریٹری مائیک پومپیو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن نہیں کر سکے۔جس پر صحافیوں نے انہیں یاد دلایا کہ عمران خان نے ہی امریکی اور پاکستانی وفد کے اجلاس کی صدارت کی تھی تاہم جان بولٹن اپنی تصحیح نہیں کر سکے۔بعدازاں بعض شرکاء نے سمجھا شاید مائیک پومپیو وزیراعظم سے علیحدگی میں ملاقات کرنا چاہتے تھے۔
جان بولٹن
پاکستان کودہشتگردوں کیخلاف بھرپور کاروائی کرناہوگی ، عسکری امداد روکنے کافیصلہ آسان نہیں تھا:جان بولٹن
Sep 14, 2018