شانگلہ ( صباح نیوز) شانگلہ ٗدرہ آدم خیل اخور وال کوئلہ کان حادثے جاں بحق مزدوروں کی ورثاء کا احتجاج ، نعشیں وصول کرنے سے انکار۔ میتوںسے بھری ایمبولینسوں کو مین سڑک پر روک کر بیلے بابا پل پر مین روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔کب تک نعشیں اُٹھائنگے اپنے نوجوانوں کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کرلینگے۔ محنت کشوں مزدوروں کے لواحقین نے لاشوں کی وصولی اور دفنانے سے انکار کردیا ان کا کہنا تھا کہ آئے روز کوئلہ کان کے حادثات معمول بن چکے کندھوں پر اپنے پیاروں کی نعشیں اُٹھا اُٹھا کر تھک گئے پولیس اس وقت تک نہیں دفنائنگے جب تک کوئلہ کان کے مزدوروں کو تحفظ اور حکومت کی طرف سے پچاس لاکھ کا معاوضہ نہیں دیا جاتا مظاہرین کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مائننگ کی جاتی ہے مزدوروں کے تحفظ کے لئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ۔چیف جسٹس صاحب آئے روز حادثات اور موت کا کھیل کا نوٹس لیں ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ محنت کشوں مزدوروں کے لئے اب کسی کی مذمت نہیں چاہیئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے اس موقع پر صوبائی حکومت کا ترجمان شوکت یوسف زئی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ خان نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی مطالبات کو اسمبلی کے فلور پر اُٹھانے کی یقین دہانی کرائی شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے ہم پہلی فرصت میں کوئلہ کان مزدوروں کی تحفظ کے لئے قانون سازی کرینگے ڈاکٹر عباداللہ خان کا کہنا تھا کہ کول مائینز لیبر کے حوالے سے واضح طور پر قانون مو جود ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیا صوبائی حکومت کے منتخب رکن اور حکومتی ترجمان شوکت یوسفزئی کی حکومتی سطح پر کسی قسم کا اعلان نہ کرنے پر ورثاء میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی۔