کراچی میں200 نئی گرین بسوں کوزمین کھاگئی یا سمندر نگل گیا:جسٹس گلزار

Sep 14, 2018

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے چنگ چی رکشہ چلانے کی اجازت اور فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے حوالے اور عدالت عظمی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ حکومت پر تیس ہزار روپیہ کا جرمانہ عائد کیا ہے اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے سندھ حکومت کو فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے دو ہفتوں میں پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تین رکنی بنچ نے چنگ چی رکشے چلانے کی اجازت دینے کے بارے میں حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کردی اور آئندہ سماعت پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ کے علاوہ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی اور سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ کو نوٹس جاری کرکے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ تینوں افسر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹس پیش کریں۔ کیس کی سماعت ہوئی تو تیاری کے بغیر پیش ہونے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سندھ کی سخت سرزنش کی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت عدالتی حکم عدولی کر رہی ہے،کراچی میں ٹرانسپورٹ کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کی سہولت کے لیے کچھ نہیں کیا،کراچی میں 1955ماڈل گاڑیاں چل رہی ہیں، 200نئی گرین بسیں لائی گئی تھیں جو ایک ہفتے میں غائب ہوگئیں بسوں کو زمین کھا گئی یا سمندر نگل گیا۔ جسٹس گلزارکا کہنا تھا کراچی میں نہ ٹرین چلی اور نہ ہی بسیں،حکام بسیں بیچ کرکھا گئے ہیں اوررکشے والوں سے بھی روزگار چھینا جا رہا ہے۔ اس دوران محکمہ ٹرانسپورٹ کے فوکل پرسن نے بتایاکہ چنگ چی رکشوں میں ریورس گیئر نہ ہونے کی وجہ سے اجازت نہیں دی جارہی۔ جسٹس گلزار نے کہاکہ موٹر سائیکل میں ریورس کہاں سے لگے گا چین سے کسی کو بلوانا پڑے گا۔ عدالت نے چنگ چی رکشوں کی انسپکشن نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ 5افراد پر مشتمل بورڈ نے رکشوں کی انسپکشن ہی نہیں کی، صرف چھ رکشوں کا جائزہ لے کر رپورٹ جمع کرا دی گئی عدالت کو گمراہ نہ کیا جائے۔ جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہاکہ سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے گاڑی لے کر انہیں پبلک ٹرانسپورٹ پر چڑھایا جائے تو ان کو سمجھ آجائے گی ۔ جسٹس گلزارنے کہا کہ متعلقہ حکام کو ماس ٹرانزٹ لفظ کے معنی تک پتہ نہیں ہیں ،اگر فرانزک آڈت ہو اتو پتہ چلے گا کہ ترقیاتی کاموں پر خرچ کی گئی 80فیصد رقم ٹھیکیدار کھا کر بھاگ گئے۔ انہوں نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شیر شاہ پل کا حادثہ یا د ہے یہ پل افتتاح کے ایک ہفتہ بعد ہی گرگیا اور کتنے لوگ جانوں سے گئے ،اچھا ہوتا افتتاح کی دعوت کھانے والے نیچے آکر مرتے۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ دو ہفتوں میں عدالتی حکم پر عمل نہ کیا تو سیکرٹری سمیت دیگردس متعلقہ ملازمین نوکریوں سے جائیں گے۔ جسٹس گلزار

مزیدخبریں