اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں بہت سے لوگ چار چار محکموں سے بھی تنخواہ لے رہے ہیں، آج جو لوگ عہدوں پر بیٹھے ہیں ان میں اکثریت لوگوں کو پبلک سروس نہیں دیتی۔ عدالت نے بیک وقت تین نوکریاں کرنے والے پرویز خان کی درخواست خارج کردی۔ سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم کے بیک وقت تین نوکریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی‘ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے عدالت کو بتا یا کہ پرویز خان نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نوکری کی، دو ڈومیسائل رکھے اور دو مختلف سرکاری محکموں سے بیک وقت تنخواہ لی، امریکی کمپنی میں بھی ملازمت اختیار کی اور تنخواہ لیتے رہے، جس پر جسٹس گلزار حمد نے کہا کتنے افسوس کی بات ہے یہ بندہ تو تین محکموں سے بیک وقت تنخواہ لے رہا تھا، خیبر پی کے میں بہت سے لوگ چار چار محکموں سے بھی تنخواہ لے رہے ہیں، یہ کیا حکومت ہے آپ کی۔ اس ملک سول سروس کو کیا ہوگیا ہے، لوگوں کی خدمت کرنے والے افسر کہاں چلے گئے، آج جو لوگ عہدوں پر بیٹھے ہیں ان میں اکثریت لوگوں کو پبلک سروس نہیں دیتی پہلے ایسے افسر تھے جو دل سے پبلک سروس دیتے تھے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے کہا پرویز خان نے صوبائی حکومت پر 16 مقدمات کر رکھے ہیں، ان کی انکوائری کرنے والے افسروں پر بھی الگ سے 6 مقدمے کر رکھے ہیں، دوران سماعت پرویز خان کی عدالت سے کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا آپ کو التواء نہیں دے سکتے، سب کچھ واضح اور ہمارے سامنے ہے۔